(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا العلاء بن المسيب، حدثنا ابو امامة التيمي، قال: كنت رجلا اكري في هذا الوجه وكان ناس يقولون لي: إنه ليس لك حج، فلقيت ابن عمر، فقلت: يا ابا عبد الرحمن، إني رجل اكري في هذا الوجه وإن ناسا يقولون لي إنه ليس لك حج، فقال ابن عمر: اليس تحرم وتلبي وتطوف بالبيت وتفيض من عرفات وترمي الجمار، قال: قلت: بلى، قال: فإن لك حجا، جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله عن مثل ما سالتني عنه، فسكت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يجبه حتى نزلت هذه الآية: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، فارسل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وقرا عليه هذه الآية، وقال:" لك حج". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ التَّيْمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَكَانَ نَاسٌ يَقُولُونَ لِي: إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ، فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنِّي رَجُلٌ أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَيْسَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّي وَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَتُفِيضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِي الْجِمَارَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ لَكَ حَجًّا، جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ، وَقَالَ:" لَكَ حَجٌّ".
ابوامامہ تیمی کہتے ہیں کہ میں لوگوں کو سفر حج میں کرائے پر جانور دیتا تھا، لوگ کہتے تھے کہ تمہارا حج نہیں ہوتا، تو میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ملا اور ان سے عرض کیا: ابوعبدالرحمٰن! میں حج میں لوگوں کو جانور کرائے پر دیتا ہوں اور لوگ مجھ سے کہتے ہیں تمہارا حج نہیں ہوتا، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم احرام نہیں باندھتے؟ تلبیہ نہیں کہتے؟ بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے؟ عرفات جا کر نہیں لوٹتے؟ رمی جمار نہیں کرتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، تو انہوں نے کہا: تمہارا حج درست ہے، ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے اسی طرح کا سوال کیا جو تم نے مجھ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ آیت کریمہ «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم»”تم پر کوئی گناہ نہیں اس میں کہ تم اپنے رب کا فضل ڈھونڈو“ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا بھیجا اور اسے یہ آیت پڑھ کر سنائی اور فرمایا: ”تمہارا حج درست ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8575)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/155) (صحیح)»
Abu Umamah at-Taymi said: I was a man who used to give (riding-beasts) on hire for this purpose (for travelling during the pilgrimage) and the people would tell (me): Your hajj is not valid. So I met Ibn Umar and told him: Abu Abdur Rahman, I am a man who gives (riding-beast) on hire for this purpose (i. e. for hajj), and the people tell me: Your hajj is not valid. Ibn Umar replied: Do you not put on ihram (the pilgrim dress), call the talbiyah (labbayk), circumambulate the Kabah, return from Arafat and lapidate jamrahs? I said: Why not? Then he said: Your hajj is valid. a man came to the Prophet ﷺ and asked him the same question you have asked me. The Messenger of Allah ﷺ kept silence and did not answer him till this verse came down: "It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord. " The Messenger of Allah ﷺ sent for him and recited this verse to him and said: Your hajj is valid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1729
(مقطوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حماد بن مسعدة، حدثنا ابن ابي ذئب، عن عطاء بن ابي رباح، عن عبيد بن عمير، عن عبد الله بن عباس،" ان الناس في اول الحج كانوا يتبايعون بمنى و عرفة و سوق ذي المجاز ومواسم الحج فخافوا البيع وهم حرم، فانزل الله سبحانه: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198 في مواسم الحج"، قال: فحدثني عبيد بن عمير، انه كان يقرؤها في المصحف. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّاسَ فِي أَوَّلِ الْحَجِّ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِمِنًى وَ عَرَفَةَ وَ سُوقِ ذِي الْمَجَازِ وَمَوَاسِمِ الْحَجِّ فَخَافُوا الْبَيْعَ وَهُمْ حُرُمٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198 فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقْرَؤُهَا فِي الْمُصْحَفِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ شروع شروع میں منیٰ، عرفہ اور ذوالمجاز کے بازاروں اور حج کے موسم میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے پھر انہیں حالت احرام میں خرید و فروخت کرنے میں تامل ہوا، تو اللہ نے «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم»”تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو“ نازل کیا یعنی حج کے موسم میں۔ عطا کہتے ہیں: مجھ سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ وہ (ابن عباس) اسے «في مواسم الحج» اپنے مصحف میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The people used to trade, in the beginning, at Mina, Arafat, the market place of Dhul-Majaz, and during the season of hajj. But (later on) they became afraid of trading while they were putting on ihram. So Allah, glory be to Him, sent down this verse: "It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord during the seasons of hajj. " Ubayd ibn Umayr told me that he (Ibn Abbas) used to recite this verse in his codex.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1730
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ حج کے ابتدائی زمانے میں خرید و فروخت کرتے تھے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی روایت ان کے قول «مواسم الحج» تک ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «انظرما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5872) (صحیح)» (اس سند میں واقع عبید مولی ابن عباس مجہول ہیں جبکہ پہلی سند میں واقع عبید لیثی ہیں اور ثقہ ہیں)
Abdullah bin Abbas said: In the beginning when Hajj was prescribed, people used to trade during Hajj. The narrator then narrated the rest of the tradition upto the words, `season of Hajj’.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1731