كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 20. باب كَيْفَ تُنْحَرُ الْبُدْنُ باب: اونٹ کیسے نحر کئے جائیں؟
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابن جریج کہتے ہیں: نیز مجھے عبدالرحمٰن بن سابط نے (مرسلاً) خبر دی ہے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر اور باقی پیروں پر کھڑا کر کے اسے نحر کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2868) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اونٹ کو سینہ پر مار کر ذبح کرتے ہیں اس لیے نحر کا لفظ استعمال ہوا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 118 (1713)، صحیح مسلم/الحج 63 (1320)، سنن النسائی/الکبری/ الحج (4134)، (تحفة الأشراف: 6722)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/3، 86، 139) سنن الدارمی/المناسک 70 (1955) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے ہدی کے اونٹوں کے پاس کھڑا ہو کر ان کی کھالیں اور جھولیں تقسیم کروں اور مجھے حکم دیا کہ اس میں سے قصاب کو کچھ بھی نہ دوں اور فرمایا: اسے ہم اپنے پاس سے (اجرت) دیں گے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 120 (1716)، 121(1717)، صحیح مسلم/الحج 61 (1317)، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4146، 4147)، سنن ابن ماجہ/المناسک 97 (3099)، (تحفة الأشراف: 10219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 79، 123، 132، 143، 154، 159)، سنن الدارمی/المناسک 89 (1983) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ
|