(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن ناجية الاسلمي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث معه بهدي، فقال:" إن عطب منها شيء فانحره، ثم اصبغ نعله في دمه، ثم خل بينه وبين الناس". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَاجِيَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِهَدْيٍ، فَقَالَ:" إِنْ عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ فَانْحَرْهُ، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، ثُمَّ خَلِّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ".
ناجیہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ہدی بھیجا اور فرمایا: ”اگر ان میں سے کوئی مرنے لگے تو اس کو نحر کر لینا پھر اس کی جوتی اسی کے خون میں رنگ کر اسے لوگوں کے واسطے چھوڑ دینا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 71 (910)، سنن النسائی/الکبری /الأطعمة (6639)، سنن ابن ماجہ/المناسک 101 (3106)، (تحفة الأشراف: 11581)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 47(148)، مسند احمد (4/334)، سنن الدارمی/المناسک 66 (1950) (صحیح)»
Narrated Najiyah al-Aslami: The Messenger of Allah ﷺ sent sacrificial camels with him (as offering to the Kabah). He then said: If any one of them becomes fatigued, slaughter it, dip its shoes in its blood, and leave it for the people (to eat).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1758
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، وهذا حديث مسدد، عن ابي التياح، عن موسى بن سلمة، عن ابن عباس، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم فلانا الاسلمي وبعث معه بثمان عشرة بدنة، فقال: ارايت إن ازحف علي منها شيء؟ قال:" تنحرها، ثم تصبغ نعلها في دمها، ثم اضربها على صفحتها ولا تاكل منها انت ولا احد من اصحابك، او قال: من اهل رفقتك". قال ابو داود: الذي تفرد به من هذا الحديث قوله:" ولا تاكل منها انت ولا احد من رفقتك"، وقال في حديث عبد الوارث:" ثم اجعله على صفحتها مكان اضربها". قال ابو داود: سمعت ابا سلمة، يقول: إذا اقمت الإسناد والمعنى كفاك. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا الْأَسْلَمِيَّ وَبَعَثَ مَعَهُ بِثَمَانِ عَشْرَةَ بَدَنَةً، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أُزْحِفَ عَلَيَّ مِنْهَا شَيْءٌ؟ قَالَ:" تَنْحَرُهَا، ثُمَّ تَصْبُغُ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، أَوْ قَالَ: مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلُهُ:" وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ"، وَقَالَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ:" ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا مَكَانَ اضْرِبْهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: إِذَا أَقَمْتَ الْإِسْنَادَ وَالْمَعْنَى كَفَاكَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی (چلنے سے) عاجز ہو جائے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے نحر کر دینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ۱؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «من أهل رفقتك»”یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوارث کی حدیث میں «اضربها» کے بجائے «ثم اجعله على صفحتها» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا: جب تم نے سند اور معنی درست کر لیا تو تمہیں کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 66 (1325)، سنن النسائی/الکبری /الحج (4136)، وانظر أیضا ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6503)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217، 244، 279) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تاکہ یہ الزام نہ آئے کہ ہدی کے جانور کو کھانا چاہتا تھا، اس لئے نحر (ذبح) کر ڈالا۔
Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ sent a man of al-Aslam tribe and sent with him eighteen sacrificial camels (as offering to Makkah). What do you think if any one of them becomes fatigued. He replied: You should sacrifice it then dye its shoe with its blood, then mark with it on its neck. But you or any of your companions should not eat out of it. Abu Dawud said: The following words of this tradition are not supported by any other tradition “You should not eat of it yourself nor any of your companions”. The version of Abdal Warith has the words “then hang it in its neck” instead of the words “mark or strike with it”. Abu Dawud said I heard Abu Salamah say if the chain of narrators and the meaning are correct, it is sufficient for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1759
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کے اونٹوں کا نحر کیا تو اپنے ہاتھ سے تیس (۳۰) اونٹ نحر کئے پھر مجھے حکم دیا تو باقی سارے میں نے نحر کئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10221) (منکر)» (یہ روایت صحیح مسلم کی روایت کے خلاف ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (63) اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کئے، باقی علی رضی اللہ عنہ نے کئے)
Narrated Ali ibn Abu Talib: When the Messenger of Allah ﷺ sacrificed the camels, he sacrificed thirty of them with his own hand, and then commanded me (to sacrifice them), so I sacrificed the rest of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1760