كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 59. باب الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى باب: مکہ سے منیٰ جانے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو ظہر اور یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو فجر منیٰ میں پڑھی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 50 (880)، (تحفة الأشراف: 6465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 296، 297، 303)، دی/المناسک 46 (1913) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: مجھے آپ وہ بتائیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کو یاد ہو کہ آپ نے ظہر یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، میں نے عرض کیا تو لوٹنے کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کہاں پڑھی؟ فرمایا: ابطح میں، پھر کہا: تم وہی کرو جو تمہارے امراء کریں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:صحیح البخاری/الحج 83 (1653)، 146 (1763)، صحیح مسلم/الحج 58 (1308)، سنن الترمذی/الحج 116 (964)، سنن النسائی/الحج 190 (3000)، (تحفة الأشراف: 988)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100)، سنن الدارمی/المناسک 46 (1914) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس طرح کے چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں امیر کی مخالفت نہ کرو کیوں کہ ان کی مخالفت بسا اوقات فتنوں اور فساد کا موجب ہوتی ہے، خصوصاً جب کہ امراء ظالم ہوں ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع تو ہر حال میں بہتر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|