كِتَاب الْمَنَاسِكِ کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل 45. باب دُخُولِ مَكَّةَ باب: مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 89 (484)، والحج 38 (1573)، 39 (1574)، 148(1767)، 149(1769)، صحیح مسلم/الحج 38 (1259)، سنن النسائی/الحج 103 (2862)، (تحفة الأشراف: 7513)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 31 (854)، سنن ابن ماجہ/المناسک 26 (2940)، موطا امام مالک/الحج 2(6)، مسند احمد (2/ 87)، سنن الدارمی/المناسک 80 (1968) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ افضل یہ ہے کہ مکہ میں دن میں داخل ہو، مگر یہ قدرت اور امکان پر منحصر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا (بلند گھاٹی) سے داخل ہوتے، (یحییٰ کی روایت میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ بطحاء کی جانب سے مقام کداء سے داخل ہوتے) اور ثنیہ سفلی (نشیبی گھاٹی) سے نکلتے۔ برمکی کی روایت میں اتنا زائد ہے یہ مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں اور مسدد کی حدیث زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 40 (1576)، 41 (1577)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، سنن النسائی/الحج 105 (2866)، (تحفة الأشراف: 7869، 8140، 8380)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج30 (853)، سنن ابن ماجہ/المناسک 26 (2940)، مسند احمد (2/14، 19)، سنن الدارمی/المناسک 81 (1969) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7870)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، مسند احمد (2/29-30) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی باب سے مناسبت یہ ہے کہ جب مکہ میں داخل ہونے اوراس سے نکلنے کی بات آئی تو مدینہ سے نکلنے اور داخل ہونے کی بابت بھی ایک حدیث باب میں ذکر کر دیا، اور اس سے یہ بھی مستنبط کرنا ہے کہ مدینہ ہی نہیں کسی بھی بستی میں داخل ہونے یا اس سے نکلنے کے راستے میں فرق کرنا چاہئے، جیسا کہ اس حدیث پر امام نووی نے صحیح مسلم میں باب باندھا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ کے بلند مقام کداء ۱؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عمرہ کے وقت کُدی ۲؎ کی جانب سے داخل ہوئے اور عروہ دونوں ہی جانب سے داخل ہوتے تھے، البتہ اکثر کدی کی جانب سے داخل ہوتے اس لیے کہ یہ ان کے گھر سے قریب تھا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 41 (1578)، والمغازي 49 (4290)، صحیح مسلم/الحج 37 (1257)، (تحفة الأشراف: 16797)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 30 (853)، مسند احمد (6/58، 201) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”كداء“: مکہ مکرمہ کا وہ جانب جو مقبرۃ المعلی کی طرف ہے اور بلند ہے۔ ۲؎: ”كدى“: وہ جانب ہے جو باب العمرہ کی طرف نشیب میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 41 (1577)، صحیح مسلم/الحج 37 (1258)، ن الکبری/ الحج 29 (4241)، سنن الترمذی/الحج 30 (853)، (تحفة الأشراف: 16923)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/40) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|