(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى. ح وحدثنا مسدد، اخبرنا عيسى، وهذا لفظ إبراهيم، عن ثور، عن راشد بن سعد،عن عبد الله بن عامر بن لحي، عن عبد الله بن قرط، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اعظم الايام عند الله تبارك وتعالى يوم النحر ثم يوم القر"، قال عيسى: قال ثور: وهو اليوم الثاني، وقال: وقرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم بدنات خمس او ست فطفقن يزدلفن إليه بايتهن يبدا، فلما وجبت جنوبها، قال: فتكلم بكلمة خفية لم افهمها، فقلت: ما قال؟، قال:" من شاء اقتطع". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَهَذَا لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُحَيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ"، قَالَ عِيسَى: قَالَ ثَوْرٌ: وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي، وَقَالَ: وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ يَزْدَلِفْنَ إِلَيْهِ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ، فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا، قَالَ: فَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ: مَا قَالَ؟، قَالَ:" مَنْ شَاءَ اقْتَطَعَ".
عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر ہے پھر یوم القر ہے ۱؎“، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانچ یا چھ اونٹنیاں لائی گئیں، تو ان میں سے ہر ایک آگے بڑھنے لگی کہ آپ نحر کی ابتداء اس سے کریں جب وہ گر گئیں تو آپ نے آہستہ سے کچھ کہا جو میں نہ سمجھ سکا تو میں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چاہے اس میں سے گوشت کاٹ لے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8977)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/الحج (4098)، مسند احمد (4/350) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عیسیٰ کہتے ہیں: ثور نے کہا: وہ دوسرا دن ہے، یعنی گیارہویں ذی الحجہ کا دن۔
Narrated Abdullah ibn Qurt: The Prophet ﷺ said: The greatest day in Allah's sight is the day of sacrifice and next the day of resting which Isa said on the authority of Thawr is the second day. Five or six sacrificial camels were brought to the Messenger of Allah ﷺ and they began to draw near to see which he would sacrifice first. When they fell down dead, he said something in a low voice, which I could not catch. So I asked: What did he say? He was told that he had said: Anyone who wants can cut off a piece.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1761
عرفہ بن حارث کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، ہدی کے اونٹ لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوالحسن (علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) کو بلاؤ“، چنانچہ آپ کے پاس علی رضی اللہ عنہ کو بلا کر لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم برچھی کا نچلا سرا پکڑو“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوپر کا سرا پکڑا پھر اونٹوں کو نحر کیا جب فارغ ہو گئے تو اپنے خچر پر سوار ہوئے اور علی کو اپنے پیچھے سوار کر لیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11019) (ضعیف)» (اس کے راوی عبداللہ بن حارث کندی ازدی لین الحدیث ہیں)
Narrated Arfah ibn al-Harith al-Kandi: I was present with the Messenger of Allah ﷺ at the Farewell Pilgrimage. When the sacrificial camels were brought to him, he said: Call AbulHasan (Ali) to me. Ali was then called for and he (the Prophet) said to him: Catch hold of the lower end of the lance, and the Messenger of Allah ﷺ himself caught hold of the upper end. He then pierced the camels with it. When he finished slaughtering, he rode on his mule and mounted Ali behind him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1762