(مقطوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا حماد بن مسعدة، حدثنا ابن ابي ذئب، عن عطاء بن ابي رباح، عن عبيد بن عمير، عن عبد الله بن عباس،" ان الناس في اول الحج كانوا يتبايعون بمنى و عرفة و سوق ذي المجاز ومواسم الحج فخافوا البيع وهم حرم، فانزل الله سبحانه: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198 في مواسم الحج"، قال: فحدثني عبيد بن عمير، انه كان يقرؤها في المصحف. (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّاسَ فِي أَوَّلِ الْحَجِّ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ بِمِنًى وَ عَرَفَةَ وَ سُوقِ ذِي الْمَجَازِ وَمَوَاسِمِ الْحَجِّ فَخَافُوا الْبَيْعَ وَهُمْ حُرُمٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198 فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقْرَؤُهَا فِي الْمُصْحَفِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ شروع شروع میں منیٰ، عرفہ اور ذوالمجاز کے بازاروں اور حج کے موسم میں خرید و فروخت کیا کرتے تھے پھر انہیں حالت احرام میں خرید و فروخت کرنے میں تامل ہوا، تو اللہ نے «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم»”تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو“ نازل کیا یعنی حج کے موسم میں۔ عطا کہتے ہیں: مجھ سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہ وہ (ابن عباس) اسے «في مواسم الحج» اپنے مصحف میں پڑھا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: «في مواسم الحج» کا لفظ اس روایت کے مطابق ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مصحف میں اس آیت کا ٹکڑا تھا، مگر یہ قرات شاذ ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The people used to trade, in the beginning, at Mina, Arafat, the market place of Dhul-Majaz, and during the season of hajj. But (later on) they became afraid of trading while they were putting on ihram. So Allah, glory be to Him, sent down this verse: "It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord during the seasons of hajj. " Ubayd ibn Umayr told me that he (Ibn Abbas) used to recite this verse in his codex.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1730
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه الحاكم (1/449 وسنده حسن) وللحديث شاھد عند البخاري (1770)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1734
1734. اردو حاشیہ: ➊ سوق ذی المجاز عرفات کے قریب ایک منڈی کا نام تھا۔ بعض نے لکھا ہے کہ یہ منی کے قریب لگتی تھی۔ ➋ مذکورہ قسم کی قراءت شاذ کہلاتی ہے جو تفسیر وتوضیح کا فائدہ دیتی ہے۔ اصل صحیح قراءت وہی ہے جوتواتر سے ثابت ہے۔ ➌ احرام باندھ لینے کےبعد امور تجارت میں مشغول ہونا حج کےلیے کوئی باعث نقص نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1734