مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
ستارا کسی کی موت یا زندگی سے نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 4601
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: اخبرني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار: انهم بينا جلوس ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمي بنجم واستنار فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما كنتم تقولون في الجاهلية إذا رمي بمثل هذا؟» قالوا: الله ورسوله اعلم كنا نقول: ولد الليلة رجل عظيم ومات رجل عظيم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإنها لا يرمى بها لموت احد ولا لحياته ولكن ربنا تبارك اسمه إذا قضى امر سبح حملة العرش ثم سبح اهل السماء الذين يلونهم حتى يبلغ التسبيح اهل هذه السماء الدنيا ثم قال الذي يلون حملة العرش لحملة العرش: ماذا قال ربكم؟ فيخبرونهم ما قال: فيستخبر بعض اهل السماوات بعضا حتى يبلغ هذه السماء الدنيا فيخطف الجن السمع فيقذفون إلى اوليائهم ويرمون فما جاؤوا به على وجهه فهو حق ولكنهم يقرفون فيه ويزيدون. رواه مسلم وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَنَّهُمْ بَيْنَا جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ وَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ كُنَّا نَقُولُ: وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهَا لَا يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ رَبَّنَا تَبَارَكَ اسْمُهُ إِذَا قَضَى أَمر سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاء الدُّنْيَا ثمَّ قَالَ الَّذِي يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَا قَالَ: فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّى يَبْلُغَ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَيَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ فَمَا جاؤوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيزِيدُونَ. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے انصار صحابہ میں سے ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ اس اثنا میں کہ ایک رات ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ ٹوٹا اور روشن ہوا۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: جب دورِ جاہلیت میں اس طرح ستارہ ٹوٹتا تھا تو تم کیا کہا کرتے تھے؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، تاہم یہ کہا کرتے تھے اس رات کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے یا کوئی عظیم آدمی فوت ہوا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ستارہ نہ کسی کی موت پر ٹوٹتا ہے اور نہ کسی کی حیات پر، لیکن جب ہمارا رب، بابرکت ہے نام اس کا، کوئی فیصلہ فرماتا ہے تو حاملین عرش تسبیح بیان کرتے ہیں، بعد ازاں ان سے قریب آسمان والے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں یہاں تک کہ تسبیح کی یہ آواز آسمان دنیا کے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے، پھر وہ فرشتے جو عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کے قریب ہوتے ہیں وہ حاملینِ عرش سے کہتے ہیں، تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ تو وہ انہیں بتاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے کہا ہوتا ہے، آسمان والے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں، حتی کہ خبر آسمان دنیا تک پہنچ جاتی ہے چنانچہ شیاطین اس بات کو اچک لیتے ہیں، اور وہ اپنے ساتھیوں کو القا کر دیتے ہیں، اور اسی دوران انہیں انگارے مارے جاتے ہیں، جو خبر وہ اصل شکل میں القا کر دیتے ہیں وہ تو حق اور درست ہوتی ہے، لیکن وہ اس میں اور ملا لیتے ہیں، اور اضافہ کر لیتے ہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2229/124)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.