مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
كتاب الطب والرقى
کاہنوں کا علم شیاطین سے مستعار ہوتا ہے
حدیث نمبر: 4600
Save to word اعراب
عن ابي هريرة ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا قضى الله الامر في السماء ضربت الملائكة باجنحتها خضعانا لقوله كانه سلسلة على صفوان فإذا فزع عن قلوبهم قالوا: ماذا قال ربكم؟ قالوا: للذي قال الحق وهو العلي الكبير فسمعها مسترقوا السمع ومسترقوا السمع هكذا بعضه فوق بعض «ووصف سفيان بكفه فحرفها وبدد بين اصابعه» فيسمع الكلمة فيلقيها إلى من تحته ثم يلقيها الآخر إلى من تحته حتى يلقيها على لسان الساحر او الكاهن. فربما ادرك الشهاب قبل ان يلقيها وربما القاها قبل ان يدركه فكذب معها مائة كذبة فيقال: اليس قد قال لنا يوم كذا وكذا: كذا وكذا؟ فيصدق بتلك الكلمة التي سمعت من السماء. رواه البخاري عَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وهوَ العليُّ الكبيرُ فَسَمعَهَا مُسترِقوا السَّمعِ ومُسترقوا السَّمْعِ هَكَذَا بَعْضُهُ فَوْقَ بَعْضٍ «وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِكَفِّهِ فَحَرَّفَهَا وَبَدَّدَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ» فَيَسْمَعُ الْكَلِمَةَ فَيُلْقِيهَا إِلَى مَنْ تَحْتَهُ ثُمَّ يُلْقِيهَا الْآخَرُ إِلَى مَنْ تَحْتَهُ حَتَّى يُلْقِيَهَا عَلَى لِسَانِ السَّاحِرِ أَوِ الْكَاهِنِ. فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا وَرُبَّمَا أَلْقَاهَا قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُ فكذب مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ فَيُقَالُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ لَنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا: كَذَا وَكَذَا؟ فَيَصْدُقُ بِتِلْكَ الْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ آسمان پر کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان سے ڈرتے ہوئے اپنے پَر ہلاتے ہیں، جیسا کہ چٹان پر زنجیر مارنے کی آواز آتی ہے، جب ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے تو وہ کہتے ہیں، تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ وہ (مقرب فرشتے) کہتے ہیں، اس ذات نے جو فرمایا، وہ حق ہے، وہ بلند اور بڑا ہے، چنانچہ چوری سے سننے والے اس فیصلے کو سن لیتے ہیں، اور چوری سننے والے اس طرح ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں۔ اور سفیان (راوی) نے اپنی ہتھیلی کے ذریعے اس کی کیفیت بیان کی، انہوں نے اس (ہتھیلی) کو کھولا اور انگلیوں کے درمیان فاصلہ کیا، چنانچہ اوپر والا بات سنتا ہے اور وہ اس بات کو اپنے نیچے والے کو پہنچا دیتا ہے، پھر وہ اپنے سے نیچے والے تک پہنچا دیتا ہے حتی کہ (اس طرح ہوتے ہوئے) آخری ساحر یا کاہن کی زبان تک پہنچا دیتا ہے، اور بسا اوقات شیطان کے پہنچانے سے پہلے پہلے شہاب ثاقب اسے لگ جاتا ہے اور کبھی شہاب ثاقب کے اس تک پہنچنے سے قبل وہ القا کر دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر بتاتا ہے چنانچہ کہا جاتا، کیا اس نے فلاں وقت اس طرح اس طرح نہیں کہا تھا، اس کلمہ کی وجہ سے، جو آسمان سے سنا گیا تھا، تصدیق ہو جاتی ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4800)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.