وعنه: ان امراة خرجت على عهد النبي صلى الله عليه وسلم تريد الصلاة فتلقاها رجل فتجللها فقضى حاجته منها فصاحت وانطلق ومرت عصابة من المهاجرين فقالت: إن ذلك الرجل فعل بي كذا وكذا فاخذوا الرجل فاتوا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لها: «اذهبي فقد غفر الله لك» وقال للرجل الذي وقع عليها: «ارجموه» وقال: «لقد تاب توبة لو تابها اهل المدينة لقبل منهم» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ فَأَتَوْا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا: «اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ» وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا: «ارْجُمُوهُ» وَقَالَ: «لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے نکلی تو ایک آدمی اسے ملا اور اس نے اسے ڈھانپ لیا اور زبردستی اس سے زنا کر لیا، اس نے شور مچایا تو وہ چلا گیا، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت گزری تو اس (عورت) نے کہا: فلاں شخص نے اس اس طرح میرے ساتھ کیا ہے، انہوں نے اس آدمی کو پکڑا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: ”تم جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا۔ “ اور اس کے ساتھ زنا کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا: ”اسے رجم کر دو۔ “ اور فرمایا: ”اس شخص نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ایسی توبہ اہل مدینہ کرتے تو وہ ان کی طرف سے قبول ہو جاتی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1454) و أبو داود (4379)»