وعن ابي هريرة قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وهو في المسجد فناداه: يا رسول الله إني زنيت فاعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم فتنحى لشق وجهه الذي اعرض قبله فقال: إني زنيت فاعرض عنه النبي صلى الله عليه وسلم فلما شهد اربع شهادات دعاه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ابك جنون؟» قال: لا فقال: «احصنت؟» قال: نعم يا رسول الله قال: «اذهبوا به فارجموه» قال ابن شهاب: فاخبرني من سمع جابر بن عبد الله يقول: فرجمناه بالمدينة فلما اذلقته الحجارة هرب حتى ادركناه بالحرة فرجمناه حتى مات وفي رواية للبخاري: عن جابر بعد قوله: قال: نعم فامر به فرجم بالمصلى فلما اذلقته الحجارة فر فادرك فرجم حتى مات. فقال له النبي صلى الله عليه وسلم خيرا وصلى عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا شَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَبِكَ جُنُونٌ؟» قَالَ: لَا فَقَالَ: «أُحْصِنْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: فَرَجَمْنَاهُ بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فرجمناه حَتَّى مَاتَ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: عَنْ جَابِرٍ بَعْدَ قَوْلِهِ: قَالَ: نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خيرا وَصلى عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز دیتے ہوئے کہا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، تو اس نے دوسری طرف سے ہو کر پھر عرض کیا، میں نے زنا کیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس سے منہ پھیر لیا، جب اس نے چار بار گواہی دی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: ”کیا تم دیوانے ہو؟“ اس نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم شادی شدہ ہو؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور رجم کر دو۔ “ ابن شہاب نے کہا: مجھے اس شخص نے بتایا جس نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم نے اس شخص کو مدینہ میں رجم کیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا حتی کہ ہم نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلے علاقے میں اسے جا لیا تو ہم نے اسے رجم کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا۔ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی بخاری کی روایت میں، ”اس نے عرض کیا، جی ہاں“ کے بعد ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے جنازگاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا، اسے پکڑ لیا گیا اور اسے رجم کیا گیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق کلمہ خیر فرمایا اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6825 و الرواية: 6820) و مسلم (1692/16)»