(مرفوع) اخبرنا محمد بن سليمان قراءة، عن إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن انس:" انه راى في يد رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق يوما واحدا فصنعوه، فلبسوه، فطرح النبي صلى الله عليه وسلم وطرح الناس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قِرَاءَةً، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّهُ رَأَى فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ يَوْمًا وَاحِدًا فَصَنَعُوهُ، فَلَبِسُوهُ، فَطَرَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَرَحَ النَّاسُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی ۱؎ صرف ایک دن دیکھی، تو لوگوں نے بھی بنوائی اور اسے پہنا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔
وضاحت: ۱؎: یہ راوی کا وہم ہے، کیونکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5293
اردو حاشہ: روایت کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو انگوٹھی اتار پھینکی تھی وہ چاندی کی تھی لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ باقی تمام روایات میں صراحت ہے کہ پھینکی جانے والی انگوٹھی سونے کی تھی چاندی کی نہیں چاندی کی بعد میں بنوائی گئی۔ اس روایت میں یہ امام زہری رحمہ اللہ کا وہم ہے۔ غلطی کرنا اور وہم لگ جانا انسانی طبیعت کا خاصا ہے۔ یہ کوئی ان ہونی بات نہیں ہے لہٰذا درست بات یہی ہے کہ پھینکی جانے والی انگوٹھی سونے کی تھی نہ کہ چاندی کی۔ راوی حدیث کے ساتھ کبھی ایسے ہو جاتا ہے۔ اس میں گھبرانے یا تعجب کی کوئی بات نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5293