سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے مالک ابوصفوان بن عمیرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہجرت سے پہلے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ایک پاجامہ بیچا، آپ نے مجھے قیمت تول کر دی، اور جھکا کر دی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا ہے کہ آپ ﷺنے پائجامہ قیمتاً خریدا، اور ظاہر یہ ہے کہ پہننے کے لئے خریدا، لیکن کسی صحیح حدیث سے صراحۃ یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اور جس روایت میں یہ ذکر ہے کہ آپ نے پائجامہ پہنا، اس کو لوگوں نے موضوع کہا ہے۔ (انجاح الحاجۃ)۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2221
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سَرَاویل کا ترجمہ شلوار یا پاجامہ دونوں طرح درست ہے۔ مختلف علاقوں اس کی شکل و صورت میں فرق کی بنا پر اس کا نام بھی مختلف ہو سکتا ہے۔
(2) خریدو فروخت میں حسن اخلاق کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2221