سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ
باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1639
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ، دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ يَسْقِيهِ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
قبیلہ عامر بن صعصعہ کے مطرف نامی ایک فرد بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں پلانے کے لیے دودھ منگایا، تو انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”روزہ جہنم سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں ڈھال ہوتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 43 (2232)، (تحفة الأشراف: 9771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/22، 217) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1639 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1639
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مہمان کو کھانے پینے کی چیز پیش کرنا اخلاق عالیہ میں شامل ہے۔
(2)
اگر کھانے پینے کی دعوت دی جائے، تو نفلی روزہ رکھ کر دعوت قبول کرنا ضروری نہیں۔
(3)
اگر کسی موقع پر ا پنی کوئی نیکی ظاہر کرنی پڑ جائے تو یہ ریا میں شامل نہیں۔
(4)
روزہ دوزخ سے بچاتا ہے۔
ایک تو اس کےلئے یہ ایک بڑی نیکی ہے۔
جس کی وجہ سے بہت سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
دوسرا اس لئے کہ روزے کی وجہ سے انسان بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے۔
جن کے ارتکاب کی صورت میں وہ جہنم میں جا سکتا ہے۔
گناہوں سے اجتناب اور نیک عمل کی انجام دہی دونوں چیزیں جنت میں لے جانے والی اور جہنم سے بچانے والی ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1639