Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
38. بَابُ : مَا جَاءَ فِي إِدْخَالِ الْمَيِّتِ الْقَبْرَ
باب: میت کو قبر میں داخل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1552
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُخِذَ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَاسْتُقْبِلَ اسْتِقْبَالًا، وَاسْتل استِلالًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے (قبر میں) اتارا گیا، اور کھینچ لیا گیا، آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4218، ومصباح الزجاجة: 552) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 150)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطية: ضعيف مدلس
والمحاربي عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1552 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1552  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم میت کو قبر میں داخل کر نے کا صحیح طریقہ وہی ہے جو گزشتہ حدیث کے فوائد میں مذکور ہے۔
باقی رہا میت کا چہرہ اور جسم قبلہ کی طرف کرنا تو اس کی بابت علمائے کرام یہی لکھتے ہیں۔
کہ یہ عمل کسی صحیح حدیث سے تو ثابت نہیں ہے۔
البتہ چہرہ قبلے کی طرف کردیا جائے تو بہتر ہے۔
امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے سے لے کر آج تک مسلمانوں کا اسی پر عمل ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھیں:
(المحلی لابن حزم: 173/5 وأحکام الجنائز، ص: 192)

(2)
حدیث کے الفاظ (والستل استلالا)
 کی بابت علمائے محققین لکھتے ہیں۔
ان الفاظ کی کوئی اصل نہیں ہے۔
کیونکہ امام مزی نے تحفۃ الاشراف اور امام بوصیری نے مصباح الزجاجہ میں ان کو ذکر نہیں کیا بلکہ ان الفاظ کی بجائے:
(وَاسْتُقْبِلَ اِسْتِقْبَالًا)
کا ذکر کیا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، للدکتور بشار عواد، حدیث: 1552)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1552