(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الحجاج، عن الزهري، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رمى احدكم جمرة العقبة فقد حل له كل شيء إلا النساء". قال ابو داود: هذا حديث ضعيف، الحجاج لم ير الزهري ولم يسمع منه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَمَى أَحَدُكُمْ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ، الْحَجَّاجُ لَمْ يَرَ الزُّهْرِيَّ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی جمرہ عقبہ کی رمی کر لے تو اس کے لیے سوائے عورتوں کے ہر چیز حلال ہے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے، حجاج نے نہ تو زہری کو دیکھا ہے اور نہ ہی ان سے سنا ہے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: بیویوں سے صحبت یا بوس وکنار اس وقت جائز ہو گا جب حاجی طواف زیارت سے فارغ ہو جائے۔ ۲؎: مسند احمد کی سند میں زہری کی جگہ ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم ہیں حجاج بن أرطاۃ کا ان سے سماع ثابت ہے، نیز حدیث کے دیگر شواہد بھی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17926)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/143) (صحیح)» (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: When one of you throws pebbles at the last jamrah (Jamrat al-Aqabah), everything becomes lawful for him except women (sexual intercourse). Abu Dawud said: This is a weak tradition. The narrator al-Hajjaj neither saw al-Zuhri nor heard tradition from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1973
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحجاج بن أرطاة ضعيف مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1978
1978. اردو حاشیہ: اس حدیث کی صحت وضعف میں اگرچہ اختلاف ہےتاہم دیگر احادیث سے مسئلہ اسی طرح ثابت ہے کہ دسویں تاریخ کو زمی کے بعد حاجی کے لیے بیوی کے علاوہ دیگر ممنوعات حلال ہو جاتی ہیں۔ اسے اصطلاحاً حل ناقص یا حل اصغرکہتے ہیں طواف افاضہ کے بعد بیوی سے بھی مباشرت (ہم بستری) ہو سکتی ہےاوراسےحل کامل یا حل اکبر کہتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1978
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 633
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کنکریاں مار چکو اور سر کے بال منڈوا لو تو تمہارے لیے خوشبو اور بیویوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہو گئی۔“ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا اور اس کی سند میں ضعف ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 633]
633لغوی تشریح: «الا النساء» یعنی بیویوں سے مجامعت جائز نہیں، کیونکہ بیویوں سے مباشرت و ہم بستری طواف افاضہ کے بعد جائز ہوتی ہے۔ «و فى اسناده ضعف» اس لیے کہ اس کی سند میں حجاج بن ارطاۃ ایسا راوی ہے جس کے متعلق کلام ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث سے مسئلہ اسی طرح ثابت ہے کہ دسویں تاریخ کو رمی کے بعد حاجی کے لیے بیوی کے علاوہ دیگر ممنوعات حلال ہو جاتی ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 633