سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
20. باب كَيْفَ تُنْحَرُ الْبُدْنُ
20. باب: اونٹ کیسے نحر کئے جائیں؟
Chapter: How Could A Camel Be Sacrificed.
حدیث نمبر: 1768
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا يونس، اخبرني زياد بن جبير، قال:" كنت مع ابن عمر بمنى فمر برجل وهو ينحر بدنته وهي باركة، فقال: ابعثها قياما مقيدة سنة محمد صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ وَهِيَ بَارِكَةٌ، فَقَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 118 (1713)، صحیح مسلم/الحج 63 (1320)، سنن النسائی/الکبری/ الحج (4134)، (تحفة الأشراف: 6722)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/3، 86، 139) سنن الدارمی/المناسک 70 (1955) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ziyad bin Jubair said: I was present with Ibn Umar at Minah. He passed a man who was sacrificing his camel while it was sitting. He said make it stand and tie its leg ; thus follow the practice (sunnah) of Muhammad ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1764


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1713) صحيح مسلم (1320)

   صحيح البخاري1713عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد
   صحيح مسلم3193عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة نبيكم
   سنن أبي داود1768عبد الله بن عمرابعثها قياما مقيدة سنة محمد

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1768 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1768  
1768. اردو حاشیہ: فرامین رسول ﷺ اورآپ کےافعال کی اتباع کامل ہی کا نام دین ہے۔ صحابہ کرام کی سیرتیں یہی بتاتی ہیں۔وہ ہمیشہ اس کے داعی رہے اور قیامت تک کے لیے یہی اٹل اصول ہے۔ صریح نصوص کےہوتے ہوئے رائے خیال رجحان اور فتویٰ کا کیا مقام!؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1768   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1713  
1713. حضرت زیاد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کو دیکھا جبکہ وہ ایک آدمی کے پاس آئے جو اپنے قربانی کے اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا، انھوں نے فرمایا: اسے کھڑا کر کے باندھو (پھر نحر کرو)۔ یہ حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔ جب شعبہ نے یونس سے اس روایت کو بیان کیا تو مجھے زیاد نے خبر دی کے الفاظ نقل کیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1713]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ اونٹ کو کھڑا کرکے نحر کرنا ہی افضل ہے اور حنفیہ نے کھڑا اور بیٹھا دونوں طرح نحر کرنا برابر رکھا ہے اور اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو ابن عمر ؓ اس شخص پر انکار نہ کرتے، اس شخص کا نام معلوم نہیں ہوا۔
(وحیدی)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
و فیه أن قول الصحابي من السنة کذا مرفوع عند الشیخین لاحتجاجهما بهذا الحدیث في صحیحین۔
(فتح)
یعنی اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی صحابی کا کسی کام کے لیے یہ کہنا کہ یہ سنت ہے یہ شیخین کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے اس لیے کہ شیخین نے اس سے حجت پکڑی ہے اپنی صحیح ترین کتابوں بخاری و مسلم میں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1713   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1713  
1713. حضرت زیاد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کو دیکھا جبکہ وہ ایک آدمی کے پاس آئے جو اپنے قربانی کے اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا، انھوں نے فرمایا: اسے کھڑا کر کے باندھو (پھر نحر کرو)۔ یہ حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔ جب شعبہ نے یونس سے اس روایت کو بیان کیا تو مجھے زیاد نے خبر دی کے الفاظ نقل کیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1713]
حدیث حاشیہ:
(1)
سنن ابوداود میں حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ جب قربانی کا اونٹ ذبح کرتے تو اس کا بایاں پاؤں باندھ دیتے اور اسے کھڑا کر کے نحر کرتے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1767)
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ کو دیکھا وہ قربانی کا اونٹ نحر کرتے وقت اس کا ایک پاؤں باندھ دیتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا ایک پاؤں باندھ کر اسے کھڑا کر کے نحر کرنا فضیلت کا باعث ہے اگرچہ بٹھا کر نحر کرنا بھی جائز ہے، البتہ احناف کے نزدیک اونٹ کو کھڑا کر کے یا بٹھا کر نحر کرنے میں برابر کی فضیلت ہے۔
(2)
شعبہ کی روایت کو اسحاق بن راہویہ نے اپنی مسند میں متصل سند سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ روایت مذکورہ سے ملتے جلتے ہیں۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب صحابی مِنَ السُنة کے الفاظ استعمال کرے تو وہ روایت مرفوع حدیث کا درجہ رکھتی ہے۔
(فتح الباري: 699/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1713   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.