سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
19. باب فِي الْهَدْىِ إِذَا عَطِبَ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغَ
19. باب: ہدی کا جانور اپنے مقام (مکہ) پر پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: Regarding The Sacrificial Animal Being Unable To Continue Traveling Before Reaching Makkah.
حدیث نمبر: 1763
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، وهذا حديث مسدد، عن ابي التياح، عن موسى بن سلمة، عن ابن عباس، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم فلانا الاسلمي وبعث معه بثمان عشرة بدنة، فقال: ارايت إن ازحف علي منها شيء؟ قال:" تنحرها، ثم تصبغ نعلها في دمها، ثم اضربها على صفحتها ولا تاكل منها انت ولا احد من اصحابك، او قال: من اهل رفقتك". قال ابو داود: الذي تفرد به من هذا الحديث قوله:" ولا تاكل منها انت ولا احد من رفقتك"، وقال في حديث عبد الوارث:" ثم اجعله على صفحتها مكان اضربها". قال ابو داود: سمعت ابا سلمة، يقول: إذا اقمت الإسناد والمعنى كفاك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا الْأَسْلَمِيَّ وَبَعَثَ مَعَهُ بِثَمَانِ عَشْرَةَ بَدَنَةً، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أُزْحِفَ عَلَيَّ مِنْهَا شَيْءٌ؟ قَالَ:" تَنْحَرُهَا، ثُمَّ تَصْبُغُ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، أَوْ قَالَ: مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلُهُ:" وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ"، وَقَالَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ:" ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا مَكَانَ اضْرِبْهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: إِذَا أَقَمْتَ الْإِسْنَادَ وَالْمَعْنَى كَفَاكَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی (چلنے سے) عاجز ہو جائے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے نحر کر دینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ۱؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «من أهل رفقتك» یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوارث کی حدیث میں «اضربها» کے بجائے «ثم اجعله على صفحتها» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا: جب تم نے سند اور معنی درست کر لیا تو تمہیں کافی ہے۔

وضاحت:
۱؎: تاکہ یہ الزام نہ آئے کہ ہدی کے جانور کو کھانا چاہتا تھا، اس لئے نحر (ذبح) کر ڈالا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 66 (1325)، سنن النسائی/الکبری /الحج (4136)، وانظر أیضا ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6503)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217، 244، 279) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ sent a man of al-Aslam tribe and sent with him eighteen sacrificial camels (as offering to Makkah). What do you think if any one of them becomes fatigued. He replied: You should sacrifice it then dye its shoe with its blood, then mark with it on its neck. But you or any of your companions should not eat out of it. Abu Dawud said: The following words of this tradition are not supported by any other tradition “You should not eat of it yourself nor any of your companions”. The version of Abdal Warith has the words “then hang it in its neck” instead of the words “mark or strike with it”. Abu Dawud said I heard Abu Salamah say if the chain of narrators and the meaning are correct, it is sufficient for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1759


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1325)

   صحيح مسلم3216عبد الله بن عباسانحرها ثم اصبغ نعليها في دمها ثم اجعله على صفحتها ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أهل رفقتك
   سنن أبي داود1763عبد الله بن عباستنحرها ثم تصبغ نعلها في دمها ثم اضربها على صفحتها ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أصحابك أو قال من أهل رفقتك

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1763 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1763  
1763. اردو حاشیہ:
➊ ہدی کا جانور راستے میں لاچار ہو جائے یا ہلاک ہونے لگے تو اس کو وہیں نحر یا ذبح کر دیا جائے اس کے پائے اور کوہان پر خون سے نشان لگانا اس لیے ہے کہ عام لوگوں کو خبر رہے کہ ہدی کاجانور تھا۔ہدی لے جانے والے خود اس سے کچھ نہ کھائیں۔
➋ بالمعنی روایت کرنے اور اس کے جائز ہونے کی دوشرطیں ہیں ایک تو سند صحیح ہو دوسری یہ کہ وہ حدیث بھی صحیح المعنی ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1763   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3216  
موسیٰ بن سلمہ ہذلی بیان کرتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ کے لیے روانہ ہوئے، سنان اپنے ساتھ قربانی کا اونٹ لے کر چلا، اور وہ راستہ میں ٹھہر گیا، تو سنان، اس کے معاملہ میں بے بس ہو گیا، کہ اگر وہ اونٹ تھک ہار گیا، تو وہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرے، اس نے سوچا، اگر میں مکہ مکرمہ پہنچ گیا، تو میں اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، اس نے بتایا، میں دوپہر کے وقت چل پڑا، تو جب ہم بطحاء میں اترے، اس نے کہا، آؤ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3216]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَزْحَفَتْ عَلَيْهِ:
تھک ہار کر رک گیا۔
(2)
عَيَ بِشَأْنِهَا:
وہ اس کا حکم،
مسئلہ جاننے سے عاجز آ گیا۔
(3)
اُبْدِعَتْ:
تھک ہار کر ٹھہر گیا،
چلنے کے قابل نہ رہا۔
(4)
اَهْلُ رُفْقَتِكَ:
تیرے رفیق اور قافلہ کے لوگ۔
فوائد ومسائل:
قربانی کا جو جانور راستہ میں تھک ہار کر چلنے کے قابل نہ رہے تو اس کو ذبح کر کے اس کے گلے میں جو جوتیوں کا ہار تھا اسے خون میں رنگ کر اس پر ڈال دیں،
تاکہ پتہ چل سکے یہ حج کی قربانی کا جانور ہے،
جسے دوسرے لوگ کھا سکتے ہیں لیکن قافلہ میں شریک لوگ اس کو نہیں کھا سکتے،
جمہور (امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
احمد رحمۃ اللہ علیہ)

کا یہی نظریہ ہے،
اگر ہدی واجب تھی (یعنی تمتع اور قران کے لیے تھی)
تو اس کی جگہ اور قربانی کرنا ہو گی اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اگر قربانی نفلی تھی تو پھر اس کا کھانا کھلانا اور بیچنا درست ہے،
اگر قربانی واجب ہو اور انسان اس کو ذبح نہ کرے تو پھر اس کا دودھ استعمال کر سکتا ہے،
چونکہ اس نے اس کی جگہ دوسرا جانور خرید لیا ہے،
نفلی کی صورت میں عوض نہیں ہے،
اس لیے اس کو ذبح کرنا ہو گا جمہور کا یہی موقف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3216   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.