(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" فتلت قلائد بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم اشعرها وقلدها ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة فما حرم عليه شيء كان له حلا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا رسی وغیرہ لٹکانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ لوگ ان جانوروں کو اللہ کے گھر کے لئے خاص جان کر ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔ ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لئے بھی ہدی بھیجنا درست ہے اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے، اور بعض لوگوں کی رائے ہے کہ وہ بھی مثل محرم کے ہو گا اس کے لئے بھی ان تمام چیزوں سے اس وقت تک بچنا ضروری ہو گا جب تک کہ ہدی قربان نہ کردی جائے، لیکن صحیح جمہور کا مذہب ہی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔
Aishah said: I twisted the garlands of the sacrificial animals of the Messenger of Allah ﷺ with my own hands, after which he made incision in their humps and garlanded them, and sent them as offerings to the house (Kabah), but he himself stayed back at Madinah and nothing which had been lawful for him had been forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1753
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1699) صحيح مسلم (1321)