سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
114. بَابُ : عَذَابِ الْقَبْرِ
باب: قبر کے عذاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2061
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَسَمِعَ صَوْتًا , فَقَالَ:" يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا".
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈوبنے کے بعد نکلے، تو ایک آواز سنی، آپ نے فرمایا: ”یہود اپنی قبروں میں عذاب دیئے جا رہے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 87 (1375)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2869)، (تحفة الأشراف: 3454)، مسند احمد 5/417، 419 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2061 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2061
اردو حاشہ:
عذاب قبر سب کو ہوتا ہے۔ کسی کو سوال و جواب کی حد تک، کسی کو اس سے بڑھ کر بھینچنے کی حد تک، کسی کو کچھ دیر کے لیے، کسی کو ہمیشہ کے لیے (قیامت تک)۔ غالباً وہاں قریب ہی یہودیوں کا قبرستان تھا۔ یہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2061