سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
102. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ
102. باب: کفار و مشرکین کے لیے مغفرت طلب کرنا منع ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Asking For Forgiveness For The Idolaters
حدیث نمبر: 2038
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الخليل، عن علي، قال: سمعت رجلا يستغفر لابويه وهما مشركان، فقلت: اتستغفر لهما وهما مشركان، فقال: او لم يستغفر إبراهيم لابيه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فذكرت ذلك له فنزلت وما كان استغفار إبراهيم لابيه إلا عن موعدة وعدها إياه سورة التوبة آية 114.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَسْتَغْفِرُ لِأَبَوَيْهِ وَهُمَا مُشْرِكَانِ، فَقُلْتُ: أَتَسْتَغْفِرُ لَهُمَا وَهُمَا مُشْرِكَانِ، فَقَالَ: أَوَ لَمْ يَسْتَغْفِرْ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَنَزَلَتْ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأَبِيهِ إِلا عَنْ مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ سورة التوبة آية 114.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں میں نے ایک شخص کو اپنے ماں باپ کے لیے مغفرت طلب کرتے ہوئے سنا حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو میں نے کہا: کیا تو ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے؟ حالانکہ وہ دونوں مشرک تھے، تو اس نے کہا: کیا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب نہیں کی تھی؟ تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا، تو (یہ آیت) اتری: «وما كان استغفار إبراهيم لأبيه إلا عن موعدة وعدها إياه» ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے مغفرت طلب کرنا ایک وعدہ کی وجہ سے تھا (التوبہ: ۱۱۴)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر التوبة (3101)، (تحفة الأشراف: 10181)، مسند احمد 1/99، 103 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (3101) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336

   سنن النسائى الصغرى2038علي بن أبي طالبأتستغفر لهما وهما مشركان فقال أولم يستغفر إبراهيم لأبيه فأتيت النبي فذكرت ذلك له فنزلت وما كان استغفار إبراهيم لأبيه إلا عن موعدة وعدها إياه
   جامع الترمذي3101علي بن أبي طالبأتستغفر لأبويك وهما مشركان فقال أوليس استغفر إبراهيم لأبيه وهو مشرك فذكرت ذلك للنبي فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2038 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2038  
اردو حاشہ:
(1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد مستدرک حاکم وغیرہ میں ہیں جنھیں امام حاکم نے صحیح کہا ہے اور امام ذہبی نے موافقت کی ہے لیکن محقق کتاب نے ان شواہد پر خود کوئی حکم نہیں لگایا جبکہ دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو غالباً انھی شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور دلائل کی رو سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (صحیح سنن النسائي للألباني: 68/2، رقم: 2035، وذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 54،43/20)
(2) حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب پتا چل گیا کہ میرا والد کفر ہی پر فوت ہوا ہے تو انھوں نے اس کے لیے استغفار ترک فرما دیا۔ زندگی میں تو مشرک کے لیے مغفرت اور ہدایت کی دعا کی جا سکتی ہے، مگر شرک پر مرجانے کے بعد نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2038   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.