سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
58. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ أُصِيبَ بِسِقْطٍ
باب: حمل ساقط ہو جانے والی عورت کا ثواب۔
حدیث نمبر: 1609
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ساقط بچہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11330، ومصباح الزجاجة: 584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/241) (صحیح)» (لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں یحییٰ بن عبید اللہ بن موھب ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 597)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
وقال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لإتفاقھم علي ضعف يحيي بن عبيد اللّٰه بن عبد اللّٰه بن موهب“ متروك (ترمذي:1929)
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 437
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1609 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1609
اردو حاشہ:
فائدہ:
قیامت کے دن شفاعت وہی کرسکے گا۔
جسے اللہ تعالیٰ اجازت دے گا۔
اور اسی کے حق میں شفاعت کرے گا۔
جس کے حق میں شفاعت کرنے کی اسے اجازت ملے گی۔
جو بچہ اپنی ماں کو کھینچ کرجنت میں لے جائے گا یہ اللہ کے فضل سے اور اس کی اجازت سے ہوگا۔
یعنی ایسے بچے کی وفات پرصبر کرنے والی عورت جنت میں جائے گی۔
یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1609