من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 12. باب فَضْلِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ: سورہ فاتحہ کی فضیلت کا بیان
عبدالملک بن عمیر نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورہ فاتحہ میں ہر بیماری سے شفاء ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح غير أنه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3413]»
اس اثر کی سند صحیح لیکن حدیث مرسل ہے۔ دیکھئے: [شعب الإيمان 2370]، [الدر المنثور 5/1]، [الأسرار المرفوعة 313] و [كشف الخفاء 1816] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح غير أنه مرسل
سیدنا ابوسعید بن المعلی الانصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے (وفي البخاری: میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، میں نے کوئی جواب نہ دیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا الله تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ . . . . . .﴾» [انفال: 24/8] ”اے مومنو! جب اللہ اور رسول تم کو بلائیں تو ہاں میں جواب دو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد سے نکلنے سے پہلے میں تم کو قرآن کی عظیم ترین سورۃ بتاؤں گا“، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکلنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”وہ عظیم ترین سورۃ الحمد للہ رب العالمین (یعنی سورہ فاتحہ ہے) جو سبع مثانی ہے اور قرآن عظیم ہے جو تمہیں عطا کیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3414]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [البخاري 4474]، [أبوداؤد 1458]، [نسائي 912]، [ابن ماجه 3785]، [أبويعلی 6837]، [ابن حبان 777]، [مشكل الآثار للطحاوي 77/2، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح احادیث 3400 سے 3403) «سبع المثاني» وہ سات آیات جو نماز میں بھی بار بار پڑھی جاتی ہیں، اس کے بغیر کوئی رکعت صحیح نہیں ہوتی، اور اس کو نماز میں امام، مقتدی، منفرد سب کو پڑھنا واجب ہے، یہ قرآنِ عظیم ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاتحۃ الکتاب ہی سبع المثانی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3415]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [زوائد مسند أحمد 114/5]، [ابن الضريس فى فضائل القرآن 146]، [ابن خزيمه 500]، [ابن حبان 775]، [بيهقي 375/2]، [الحاكم 557/1]، [شرح السنة للبغوي 1188، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”توراۃ، زبور، انجیل اور قرآن تک میں اس کے مثل سورت نازل نہیں ہوئی، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اُم القرآن تھی) جو سبع المثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کی گئی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3416]»
نعیم بن حماد کی وجہ سے اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2878]، [سخاوي فى جمال القراء 115/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الحمد لله اُم القرآن، اُم الکتاب اور سبع المثانی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3417]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1457]، [ترمذي 3124]، [مسند أحمد 448/2]۔ نیز اس کا شاہد بخاری میں بھی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4703، 4704] و [شرح السنة للبغوي 1187] و [مشكل الآثار 78/2، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح احادیث 3403 سے 3406) قرآن پاک اور احادیثِ رسول میں سورۃ الفاتحہ کے متعدد نام مذکور ہیں، جن میں سے چار نام اوپر ذکر کئے گئے، الفاتحہ یا فاتحۃ الكتاب اس لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ مصحف کی کتابت میں سب سے پہلے یہ ہی سورت لکھی جاتی ہے، نماز میں بھی سب سے پہلے دعا استفتاح کے بعد اس کی قرأت ہوتی ہے، اُم الکتاب یا اُم القرآن یا اساس قرآن بھی اس کو کہا جاتا ہے کیوں کہ قرآن پاک کی تعلیمات کا یہ لب لباب ہے، اس کا نام الشفاء بھی ہے جیسا کہ اس باب کی پہلی حدیث میں ہے، الرقیہ بھی اس سورہ کا نام ہے کیوں کہ صحابہ کرام اس کو پڑھ کر مریض و بیمار پر دم کرتے تھے، الوافیۃ اور الکافیۃ بھی اس کو کہتے ہیں، اس سورۂ شریفہ کے بہت سارے فضائل ہیں۔ اس کے لئے دیکھئے: «تفسير ابن كثير و تفسير القرطبي.» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|