من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 31. باب مَنْ قَرَأَ أَلْفَ آيَةٍ: جو شخص ایک ہزار آیات پڑھے اس کی فضیلت
حبیب بن عبید نے کہا: میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: جس نے ایک ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے ایک قنطار اجر و ثواب لکھ دیا گیا، اور وہ قیراط تمہاری اس دنیا کے قیراط سے بڑھ کر ہے، یعنی: دنیا کے قیراط سے اس کا کوئی مقابلہ و برابری نہیں ہو سکتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3504]»
اس اثر موقوف کی سند صحیح ہے۔ اسی کے مثل روایات مع تخریج اوپر گذر چکی ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا تمیم داری اور سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: جس شخص نے ایک رات میں ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے ایک قنطار (اجر و ثواب) لکھا گیا اور اس قنطار کا قیراط دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس کے قنطار سے بہتر ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ جتنا چاہے گا وہ شخص اجر حاصل کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3505]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن یہ اثر موقوفاً حسن ہے، جو پیچھے بھی متعدد بار گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [الطبراني فى الكبير 50/2-51، 1253] و [الأوسط 8446] وضاحت:
(تشریح احادیث 3486 سے 3494) قیراط چھوٹا پیمانہ اور قنطار بہت بڑے پیمانے کو کہتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث حسن
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک ہزار آیات پڑھیں اس کے لئے قنطار من الاجر لکھ دیا گیا جس کا قیراط بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے۔“
تخریج الحدیث: «محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3506]»
اس روایت کی سند میں محمد بن القاسم کو کذاب کہا گیا ہے، اور موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور یہ سند (3488) پر بھی گذر چکی ہے، اور بعض روایات میں سو آیات بعض میں دو سو آیات اور یہاں اس روایت میں ہزار آیات کا ذکر ہے، لہٰذا متن بھی مضطرب ہے، اور آیات کی فضیلت و اجر و ثواب کے سلسلے میں ہمارے لئے احادیث صحیحہ ہی کافی ہیں جن کا ذکر اس کتاب فضائل القرآن کے ابتدائی ابواب میں گذر چکا ہے۔ آیات اور سور کی فضیلت کے سلسلے میں اکثر آثار موقوف اور ضعیف ہیں، اس لئے ان پر عمل کرنے سے پہلے صحیح اور ثابت ہونے کی معلومات کرنا ضروری ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 3494) جب قیراط چھوٹا پیمانہ بہت بڑے ٹیلے کے برابر ہے تو قنطار بڑے پیمانے کا عالم کیا ہوگا؟ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف
|