من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 22. باب في فَضْلِ حم الدُّخَانِ وَالْحَوَامِيمِ وَالْمُسَبِّحَاتِ: سورہ دخان اور حم و سبح سے شروع ہونے والی سورتوں کی فضیلت
عبداللہ بن عیسیٰ نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ جس نے جمعہ کی رات میں سورۂ دخان ایمان و تصدیق کے ساتھ پڑھی، وہ صبح کو اٹھے گا تو بخش دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله بن عيسى وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3463]»
عبداللہ بن عیسیٰ پر یہ اثر موقوف ہے، اور ان تک سند صحیح ہے۔ [ترمذي 2891] میں اس کا شاہد بھی موجود ہے۔ نیز دیکھئے: [شعب الإيمان للبيهقي 2476] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله بن عيسى وهو موقوف عليه
ابورافع نے کہا: جس نے جمعہ کی رات کو سورہ دخان کو پڑھا وہ بخش دیا گیا، اور حورعین سے اس کا بیاہ ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي رافع نفيع بن رافع وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3464]»
ابورافع نفیع بن الحارث تک اس کی سند صحیح ہے اور موقوف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي رافع نفيع بن رافع وهو موقوف عليه
سعد بن ابراہیم نے کہا: حم سے شروع ہونے والی سورتوں کو دلہن کہا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى سعد بن إبراهيم وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3465]»
اس اثر کی سند سعد تک صحیح اور موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10333]، [شعب الإيمان للبيهقي 2482] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى سعد بن إبراهيم وهو موقوف عليه
حسن رحمہ اللہ نے کہا: جو شخص سورہ حشر کی آخری تین آیات پڑھے اور اسی دن وہ مر گیا تو اس پر شہیدوں کی مہر لگا دی جائے گی، اور اگر شام کو پڑھے اور رات میں فوت ہو گیا تب بھی وہ شہیدوں میں شمار ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3466]»
اس اثر کی سند صحیح اور موقوف علی الحسن ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 227]، [الدر المنثور 202/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن وهو موقوف عليه
خالد بن معدان نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت مسبحات (یعنی جن سورتوں کے شروع میں «سبح، يسبح» ہے) پڑھتے تھے اور فرماتے تھے: ”ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں کے برابر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مرسل وربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 3467]»
اس اثر کی سند صحیح لیکن مرسل ہے۔ دیکھئے: [النسائي فى الكبريٰ 10551]۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 5057]، [ترمذي 2922، 3403] و [النسائي فى عمل اليوم و الليلة 713] و [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 682] و [الطبراني فى الكبير 247/18، 624، وله متابع عند أحمد بسند صحيح 128/4] و [شعب الإيمان للبيهقي 2503]۔ امام نسائی نے کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کچھ اہلِ علم یہ کہتے ہیں کہ مسبحات چھ ہیں: «سورة الحديد، الحشر، الصف، الجمعة، التغابن، و الأعلي» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مرسل وربما كان معضلا
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت «أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم» کے بعد سورہ حشر کی آخری تین آیات پڑھے گا الله تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے متعین کر دیتا ہے جو شام تک اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اگر شام کو پڑھے گا تو اسی طرح صبح تک اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3468]»
اس حدیث کی سند میں کلام ہے۔ دیکھئے: [أحمد 26/5]، [الترمذي 2923]، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 80]، [طبراني فى الكبير 229/20، 537]، [شعب الإيمان 2502] وضاحت:
(تشریح احادیث 3445 سے 3457) تنبیہ: سند میں کلام ہونا، یا مرسل و موقوف ہونا، یہ سب ضعف کی علامات ہیں یعنی وہ روایت ضعیف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|