من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 35. باب كَرَاهِيَةِ الأَلْحَانِ في الْقُرْآنِ: قرآن میں گانے جیسی سُر بنانے کی کراہت
اعمش (سلیمان بن مہران رحمہ اللہ) نے کہا: ایک شخص نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے سامنے قراءت کی، وہ سُر بنا کر پڑھ رہے تھے جس کو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ناپسند کیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: دوسرے راوی نے کہا: غورک بن ابی الخضرم نے قراءت کی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الأعمش وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3545]»
یہ روایت اعمش رحمہ اللہ پر موقوف ہے، اور سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9998] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الأعمش وهو موقوف عليه
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: اسلاف کرام قرآن کی قراءت میں ان سُروں کو بدعت شمار کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3546]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 3532 سے 3535) لحن یا سُر بنا کر قرآن پڑھنے کو بہت سے علماء نے ناپسند کیا ہے، جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے التبيان، ص: 99 پر لکھا ہے: قراءت میں لحن (سُر) بنا کر پڑھنے کو امام شافعی رحمہ اللہ نے مکروہ گردانا ہے، دوسرا قول عدم کراہت کا بھی ہے، اور بعض اصحاب شافعی نے کہا: جو زیادہ کھینچ تان کر تکلف سے پڑھے ایسی قراءت مکروہ ہے۔ آداب تجوید و قراءت سے قرآن پڑھنا جس میں گانے کی آواز نہ ہو مکروہ نہیں ہے۔ «والله اعلم» «وصلى اللّٰه وسلم على نبينا محمد و على آله وصحبه تسليمًا كثيرا» «والحمد للّٰه أوّلًا و آخرًا.» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|