من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 6. باب فَضْلِ كَلاَمِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلاَمِ: دیگر کلاموں پر اللہ کے کلام کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو قرآن پاک کی تلاوت نے مجھ سے سوال کرنے اور میری یاد سے مشغول رکھا میں نے اس کو سوال کرنے والوں سے اچھا اجر و ثواب دیا، اور اللہ کے کلام کی بزرگی تمام کلاموں پر ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی بزرگی و عظمت اپنی مخلوق پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3399]»
اس حدیث کی سند میں محمد بن الحسن الہمدانی اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2927]، [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 238] و [الاعتقاد، ص: 62] و [الشعب 2015]، [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 109]، [أبونعيم فى الحلية 106/5] و [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 274]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9320]، [فتح الباري 66/9] و [ابن عبدالبر فى التمهيد 45/6، وغيرهم فى كتب الرجال] وضاحت:
(تشریح احادیث 3386 سے 3388) ترمذی وغیرہ میں ہے الله تعالیٰ فرماتا ہے: جس کو مشغول کیا ..... یعنی حدیثِ قدسی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کو قرآن کی تلاوت نے اوراد و وظائف اور دعا سے مشغول رکھا یعنی قرآن پڑھتا رہا دعا نہ بھی کی تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو دعا مانگنے والوں سے زیادہ دنیا و آخرت میں عطا فرمائے گا، اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنا سارے وظائف سے زیادہ افضل ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي
شہر بن حوشب نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا: ”اللہ کے کلام کی فضیلت مخلوق کے کلام پر ایسی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3400]»
اس حدیث کی سند حسن ہے اور مرسل ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد فى مراسيله 535]، [ابن الضريس فى فضائله 139] و [أبويعلى فى معجم شيوخه 294] و [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 239] و [في شعب الإيمان 2208] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن وهو مرسل
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن پاک اللہ تعالیٰ کے نزدیک زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس سے زیادہ محبوب و پیارا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة وعبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 3401]»
اس حدیث کی سند میں «رجل من شيوخ مصر» مجہول اور عبداللہ بن صالح سییٔ الحفظ جدا ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن وتلاوته لابي الفضل عبدالرحمٰن الرازي 28] وضاحت:
(تشریح احادیث 3388 سے 3390) ان تمام احادیث سے کلام الله العزیز کی فضیلت معلوم ہوئی۔ اللہ تعالیٰ سب کو تدبر و تفہم سے قرآن پڑھنے اور اس پر غور کرنے کی پھر اس پر عمل کی توفیق بخشے، آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة وعبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا
|