سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
6. باب فَضْلِ كَلاَمِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلاَمِ:
دیگر کلاموں پر اللہ کے کلام کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3388
Save to word اعراب
(حديث قدسي) اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم الترجماني، حدثنا محمد بن الحسن الهمداني، عن عمرو بن قيس، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من شغله قراءة القرآن عن مسالتي وذكري، اعطيته افضل ثواب السائلين، وفضل كلام الله على سائر الكلام، كفضل الله على خلقه".(حديث قدسي) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَغَلَهُ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ عَنْ مَسْأَلَتِي وَذِكْرِي، أَعْطَيْتُهُ أَفْضَلَ ثَوَابِ السَّائِلِينَ، وَفَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلَامِ، كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو قرآن پاک کی تلاوت نے مجھ سے سوال کرنے اور میری یاد سے مشغول رکھا میں نے اس کو سوال کرنے والوں سے اچھا اجر و ثواب دیا، اور اللہ کے کلام کی بزرگی تمام کلاموں پر ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی بزرگی و عظمت اپنی مخلوق پر ہے۔

تخریج الحدیث: «في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3399]»
اس حدیث کی سند میں محمد بن الحسن الہمدانی اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2927]، [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 238] و [الاعتقاد، ص: 62] و [الشعب 2015]، [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 109]، [أبونعيم فى الحلية 106/5] و [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 274]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9320]، [فتح الباري 66/9] و [ابن عبدالبر فى التمهيد 45/6، وغيرهم فى كتب الرجال]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3386 سے 3388)
ترمذی وغیرہ میں ہے الله تعالیٰ فرماتا ہے: جس کو مشغول کیا ..... یعنی حدیثِ قدسی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کو قرآن کی تلاوت نے اوراد و وظائف اور دعا سے مشغول رکھا یعنی قرآن پڑھتا رہا دعا نہ بھی کی تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو دعا مانگنے والوں سے زیادہ دنیا و آخرت میں عطا فرمائے گا، اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنا سارے وظائف سے زیادہ افضل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي
حدیث نمبر: 3389
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن اشعث الحداني، عن شهر بن حوشب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "فضل كلام الله على كلام خلقه، كفضل الله على خلقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى كَلَامِ خَلْقِهِ، كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ".
شہر بن حوشب نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا: اللہ کے کلام کی فضیلت مخلوق کے کلام پر ایسی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3400]»
اس حدیث کی سند حسن ہے اور مرسل ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد فى مراسيله 535]، [ابن الضريس فى فضائله 139] و [أبويعلى فى معجم شيوخه 294] و [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 239] و [في شعب الإيمان 2208]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن وهو مرسل
حدیث نمبر: 3390
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن صالح، حدثنا يحيى بن ايوب، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن رجل من شيوخ مصر، انه حدثه، عن عبد الله بن عمرو، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: "القرآن احب إلى الله من السموات والارض ومن فيهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ شُيُوخِ مِصْرَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "الْقُرْآنُ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پاک اللہ تعالیٰ کے نزدیک زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس سے زیادہ محبوب و پیارا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة وعبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 3401]»
اس حدیث کی سند میں «رجل من شيوخ مصر» مجہول اور عبداللہ بن صالح سییٔ الحفظ جدا ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن وتلاوته لابي الفضل عبدالرحمٰن الرازي 28]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3388 سے 3390)
ان تمام احادیث سے کلام الله العزیز کی فضیلت معلوم ہوئی۔
اللہ تعالیٰ سب کو تدبر و تفہم سے قرآن پڑھنے اور اس پر غور کرنے کی پھر اس پر عمل کی توفیق بخشے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة وعبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.