من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 30. باب مَنْ قَرَأَ مِنْ مِائَةِ آيَةٍ إِلَى الأَلْفِ: جو شخص سو آیات سے ایک ہزار تک آیات پڑھے اس کی فضیلت
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے رات میں دس آیات پڑھیں وہ اللہ کا ذکر کرنے والوں میں لکھ لیا گیا، اور جس نے سو آیتیں پڑھیں وہ مطیع و فرماں برداروں میں لکھ دیا گیا، اور جس نے پانچ سو سے لے کر ایک ہزار آیات پڑھیں تو وہ صبح کو ایک قنطار اجر لے کر اٹھے گا، ان سے پوچھا گیا: ایک قطار کی مقدار کتنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: بیل کی کھال میں بھرے ہوئے سونے کے برابر۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على أبي سعيد حماد بن زيد سمع سعيد بن إياس الجريري قبل اختلاطه، [مكتبه الشامله نمبر: 3501]»
اس اثر کی سند صحیح اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، لیکن ایسی بات رائے سے نہیں کہہ سکتے۔ والله اعلم۔ دیکھئے: [طبراني فى الأوسط 7674] و [البيهقي مختصرًا 233/7]، [الهيثمي فى مجمع الزوائد 3657] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على أبي سعيد حماد بن زيد سمع سعيد بن إياس الجريري قبل اختلاطه
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی رات میں سو آیات پڑھے اس رات کو قرآن کریم اس کے خلاف جھگڑا نہیں کرے گا، اور جس نے رات میں دو سو آیات پڑھیں اس کے لئے رات بھر کی دعا و ذکر لکھا گیا، اور جس نے پانچ سو سے ہزار تک آیات پڑھیں تو آخرت میں اس کے لئے ایک قنطار ہو گا“، لوگوں نے پوچھا: قنطار کیا ہے؟ کہا: ”بارہ ہزار (نیکیاں)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإرساله، [مكتبه الشامله نمبر: 3502]»
اس اثر کی سند مرسل ضعیف ہے۔ [مشكاة 2186] میں اس کو امام دارمی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [تفسير الطبري 200/3] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لإرساله
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس شخص نے رات میں تین سو آیات تلاوت کیں اس کے لئے ایک قنطار (ثواب کا) لکھ دیا گیا، اور جس نے سات سو آیات پڑھیں پتہ نہیں اس کے بارے میں انہوں نے کیا کہا، اس بارے میں ابونعیم نے اپنی طرف سے کہا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3503]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|