من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 28. باب مَنْ قَرَأَ بِمِائَةِ آيَةٍ: جو شخص سو آیات پڑھ لے اس کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک رات میں سو آیات پڑھ لیں وہ غافلین (قرآن سے غفلت برتنے والوں) میں نہیں لکھا جائے گا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: بعض رواۃ نے ”سالم“ کے بجائے راشد بن سعد کا نام ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا ويشبه أن يكون موضوعا محمد بن القاسم كذبوه وموسى ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3491]»
اس روایت کی سند بہت ضعیف، بلکہ موضوع بھی ہو سکتی ہے کیوں کہ محمد بن القاسم امام دارمی رحمہ اللہ کے استاذ کی بعض محدثین نے تکذیب کی ہے، اور موسیٰ بن عبیدہ اس کی سند میں ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 3656] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا ويشبه أن يكون موضوعا محمد بن القاسم كذبوه وموسى ضعيف
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جس شخص نے ایک رات میں سو آیات پڑھیں وہ قانتین میں لکھا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3492]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے۔ پیچھے (3476) میں دس آیات کا ذکر ہے، یہاں سو آیات کا ذکر ہے، غافلین میں نہ لکھا جائے گا، یہاں ہے قانتین میں لکھا جائے گا، یعنی متن مضطرب ہے۔ آگے بھی (3489) پر ایسی ہی روایت آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رات میں سو آیات پڑھیں اس کے لئے ایک رات کا قنوت لکھا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن إن كان سليمان سمعه من كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 3493]»
اس روایت کی سند میں کلام ہے، لیکن بعض دیگر اسانید حسن کے درجہ کو پہنچتی ہیں۔ دیکھئے: [أحمد 103/4]، [طبراني فى الكبير 50/2، 1352] و [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 438] وضاحت:
(تشریح احادیث 3477 سے 3482) قنت کے معنی اطاعت کرنا، خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنا، اور عاجزی و گریہ زاری کرنا ہے، اور قانتین کا مطلب اطاعت گذار اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے والے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: « ﴿وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ﴾ [البقرة: 238] » یعنی اللہ کے سامنے (نماز میں) خاموشی سے کھڑے رہو، اور مؤمنین کی ایک صفت « ﴿وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ﴾ [الأحزاب: 35] » بھی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إن كان سليمان سمعه من كثير
سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے سو آیات پڑھ لیں وہ قانتین (اطاعت گزاروں) میں لکھ لیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه أبو صالح ما عرفنا له رواية عن كعب فيما نعلم والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 3494]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن دوسری سند سے اس کو تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10133] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه أبو صالح ما عرفنا له رواية عن كعب فيما نعلم والله أعلم
سیدنا تمیم داری اور سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا: جس نے رات میں سو آیات پڑھیں وہ قانتین میں لکھ لیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه. ولكن الحديث حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3495]»
اس اثر کی سند میں بھی انقطاع ہے، لیکن دیگر اسانید سے حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے جیسا کہ پیچھے تخریج میں گذر چکا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه. ولكن الحديث حسن
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے رات میں سو آیات پڑھ لیں وہ قانتین میں لکھ دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3496]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10135] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حبیب بن عبید نے کہا: میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: جس نے سو آیات پڑھیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على أبي أمامة، [مكتبه الشامله نمبر: 3497]»
اس اثر موقوف کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الطبراني فى الكبير 211/8، 7748] وضاحت:
(تشریح احادیث 3482 سے 3486) یہ تمام آثار و اقوال ہیں، اس میں شک نہیں کہ رات میں قرآن پاک پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے، اور قرآن پاک جس وقت بھی جتنا بھی پڑھا جائے باعثِ خیر و برکت ہے۔ «جعلنا اللّٰه وإياكم من التالين لكتابه» آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على أبي أمامة
|