من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 18. باب في فَضْلِ سُورَةِ الْكَهْفِ: سورۃ الکہف کی فضیلت کا بیان
خالد بن معدان نے کہا: جس نے سورہ کہف کی آخری دس آیات پڑھیں اس کو دجال کا خوف نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3448]»
یہ اثر خالد بن معدان پر موقوف ہے، اور ان کی بیٹی عبدۃ کا ترجمہ کہیں نہیں ملتا ہے، ان الفاظ میں کسی اور نے بھی روایت نہیں کیا، لیکن اس سے ملتے جلتے متن کی روایت [صحيح مسلم 809] میں ہے: جس نے سورہ کہف کی آخری دس آیات یاد رکھیں وہ دجال سے محفوظ رہے گا۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 785]، [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 245] و [فضائل القرآن لابن الضريس 206]، [شعب الإيمان للبيهقي 2443] و [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 676] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
زر بن حبیش نے کہا: جو شخص رات میں قیام کے لئے کسی وقت سورہ کہف کی آخری دس آیات پڑھے گا وہ (اس وقت ضرور) اٹھ جائے گا۔ عبدۃ نے کہا: ہم نے اس کا تجربہ کیا اور ایسا ہی پایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: المصيصي الصنعاني وهو موقوف على زر، [مكتبه الشامله نمبر: 3449]»
یہ اثر محمد بن کثیر المصیصی کی وجہ سے ضعیف ہے، اور زر بن حبیش پر موقوف ہے۔ اس کو ابوعبیدہ نے [فضائل القرآن، ص: 246] پر اور سخاوی نے [جمال القراء 130/1] پر ذکر کیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: المصيصي الصنعاني وهو موقوف على زر
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جو شخص جمعہ کی رات کو سورہ کہف پڑھے تو اس کے لئے اس سے لے کر بیت اللہ تک نور کی روشنی ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى أبي سعيد وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3450]»
اس اثر کی سند صحیح اور موقوف علی سیدنا ابی سعید رضی اللہ عنہ ہے۔ اس کو ابوعبید نے [فضائل القرآن، ص: 244] میں اور بیہقی نے [شعب الإيمان 2444] میں روایت کیا ہے۔ نیز نسائی نے [عمل اليوم و الليله 953، 954] میں، حاکم نے [حاكم 2073] میں اور بیہقی نے [بيهقي 2446] میں بھی اس کی تخریج کی ہے۔ جمعہ کے دن کچھ فقہاء نے سورہ کہف کی تلاوت کو مستحب قرار دیا ہے، ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي سعيد وهو موقوف عليه
|