من كتاب فضائل القرآن قرآن کے فضائل 29. باب مَنْ قَرَأَ بِمِائَتَيْ آيَةٍ: جو شخص دو سو آیات پڑھے اس کی فضیلت
حبیب بن عبید نے کہا: میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: جو دو سو آیت پڑھے وہ قانتین میں لکھا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3498]»
یہ اثر موقوف على سیدنا ابی امامہ رضی اللہ عنہ ہے اور سند صحیح ہے۔ اوپر سو آیات کی روایت گذر چکی ہے۔ طبرانی نے اس کو تفصیل کے ساتھ [المعجم الكبير 211/8، 7748] میں ذکر کیا ہے لیکن اس کی سند ضعيف جدا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی رات میں دو سو آیات پڑھے وہ قانتین (اطاعت گزاروں) میں لکھ دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3499]»
یہ روایت سو آیات کے باب میں گذر چکی ہے، اس میں سو اور دو سو کا، اور غافلین و قانتین کا اضطراب بھی ہے اور ضعيف جدا بھی ہے۔ محمد بن القاسم کو کاذب کہا گیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: محمد بن القاسم كذبوه وموسى بن عبيدة ضعيف
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو شخص رات میں دس آیات پڑھے وہ غافلین میں نہیں لکھا جائے گا، اور جو سو آیات پڑھے گا وہ قانتین میں لکھا جائے گا، اور جو دو سو آیات پڑھے وہ فائزین میں لکھا جائے گا۔ (یعنی کامیاب و کامران لوگوں میں اس کا شمار ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3500]»
اس روایت میں مغیرہ بن عبداللہ الجدلی ہیں جن کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اور ابوغسان: مالک بن اسماعیل ہیں۔ نیز یہ روایت (3481) پرگذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
|