جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ میت کے عزیز و اقارب کے رونے سے کبھی میت کو عذاب ہوتا ہے (یہ اس وقت ہے کہ) جب نوحہ کرنا اس کے خاندان کا وتیرہ ہو۔ “ रसूल अल्लाह ﷺ ने कहा कि मृतक के रिश्तेदारों के रोने से कभी-कभी मृतक को अज़ाब होता है ( यह तब होता है ) जब मातम करना उसके परिवार की रीति हो ”
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا لڑکا حالت نزع میں ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں یہ) کہلا بھیجا (کہ میری جانب سے کہنا) کہ وہ سلام کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: ”(میں آ کے کیا کروں گا) جو اللہ تعالیٰ نے دے دیا اور جو لے لیا سب اسی کا ہے اور ہر چیز اس کے یہاں ایک مدت معین تک قائم ہے، پس چاہیے کہ باامید ثواب صبر کریں۔“ دوبارہ پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمی بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی کہ وہاں ضرور تشریف لائیں پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل اور ابی بن کعب اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور چند اور صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔ (جب وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے) تو وہ صاحبزادہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لائے گئے اور (اس وقت ان کا اخیر وقت تھا) ان کی جان تڑپ رہی تھی (ابوعثمان راوی) کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ (سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے) کہا تھا کہ وہ اس طرح تڑپ رہے تھے گویا کہ مشک (لڑھکتی ہو) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھیں بہنے لگیں تو سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! یہ کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا) کے جنازے کے ہمراہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کو دیکھا کہ آنسو بہا رہی تھیں پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (جب قبر تیار ہو گئی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جس نے رات کو جماع نہ کیا ہو۔“ تو ابوطلحہ نے عرض کی کہ میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (قبر میں) اترو۔“ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔
امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میت پر اس کے عزیزوں کے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے۔ پس امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ عمر (رضی اللہ عنہ) کے حال پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مومن پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا: ”اللہ تعالیٰ کافر پر بسبب اس کے عزیزوں کے رونے کے عذاب زیادہ کرتا ہے۔“ اور اس کے بعد فرمانے لگیں کہ تمہیں قرآن (کی یہ آیت) کافی ہے: ”کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔“ (سورۃ الانعام: 164)
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت (کی قبر) پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے عزیز و اقارب رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ اس کے لیے رو رہے ہیں حالانکہ اس پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔“
|