جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में میت کو دیکھنا جب وہ اپنے کفن میں رکھ دیا جائے سنت ہے۔ “ मृतक को कफ़नाने के बाद देखना सुन्नत है ”
ام العلاء ایک انصاری خاتون (بیان کرتی ہیں کہ جنہوں) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اسلام پر) بیعت کی ہے کہ مہاجرین نے (انصار کی تقسیم کے لیے) باہم قرعہ ڈالا تو ہمارے حصے میں سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ آئے تو ہم نے انہیں اپنے گھر میں اتارا، پھر وہ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں انہوں نے وفات پائی پس جب ان کی وفات ہو گئی اور ان کو غسل دیا جا چکا اور ان کے کپڑوں میں انہیں کفن دے دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے کہا کہ اے ابوسائب! تم پر اللہ کی رحمت، میری شہادت تمہارے حق میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں سرفراز کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے انہیں سرفراز کر دیا۔“ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں (میں نے یہ اس سبب سے کہا کہ) اگر اللہ تعالیٰ انہیں سرفراز نہ فرمائے گا تو (پھر) وہ کون ہو گا جسے اللہ سرفراز کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک انہیں (اچھی حالت میں) موت آئی ہے اور میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں (لیکن بالیقین میں نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے انہیں معاف کر دیا) اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔“ ام العلاء کہتی ہیں کہ اس کے بعد پھر میں نے کسی کے پاک ہونے کی شہادت نہیں دی۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد جب (غزوہ احد) میں شہید ہوئے تو میں باربار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تھا اور روتا تھا تو لوگ مجھے منع کرتے تھے مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے منع نہ فرماتے تھے۔ پھر میری پھوپھی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم روؤ یا نہ روؤ، فرشتے برابر ان پر اپنے پروں سے سایہ کیے رہے، یہاں تک کہ تم نے انہیں (میدان جنگ سے) اٹھایا۔“
|