جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में طاق غسل دینا مسنون ہے۔ “ ताक़ यानि बे-जोड़ संख्या में ग़ुस्ल देना सुन्नत है ”
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ غسل دینا (خالص) پانی سے اور بیری (کے پانی) سے اور آخر میں کافور ملا دو، پھر جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔“ چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازار (تہہ بند) ہمیں دی اور فرمایا: ”اس سے ان کے جسم کو لپیٹ دو۔“
|