جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में جو شخص غم کی حالت میں کسی مقام پر بیٹھ جائے کہ اس (کے چہرے پر) رنج کے آثار معلوم ہوں۔ “ जो कोई शोक में बैठ जाए कि ( उसके चेहरे पर ) दुख के लक्षण नज़र आएं ”
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ اور جعفر اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کی شہادت کی خبر آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر رنج کا اثر معلوم ہوتا تھا اور میں کواڑ کی درز سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کی عورتوں کا اور ان کے رونے کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ انہیں منع کرے۔ چنانچہ وہ گیا اور اس نے منع کیا۔ پھر وہ دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ وہ نہیں مانتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں منع کرو۔“ چنانچہ وہ گیا اور منع کیا۔ پھر تیسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! وہ مجھ پر غالب آ گئیں، میرا کہا نہیں مانتیں۔ تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا کر ان کے منہ میں خاک ڈال دے۔“
|