جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में شہید کی نماز جنازہ۔ “ शहीद की नमाज़ जनाज़ा ”
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد کے شہیدوں میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں رکھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کہ ان میں قرآن کا زیادہ عالم کون ہے؟ پس ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں پہلے اس کو رکھتے تھے اور فرماتے تھے: ”قیامت کے دن میں ان لوگوں کے مومن ہونے کا گواہ ہوں۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ان کے خون کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا اور ان لوگوں کو نہ غسل دیا گیا نہ ان پر نماز پڑھی گئی۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے باہر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد پر نماز پڑھی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میت پر پڑھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ”میں قیامت کے دن تمہارا پیش رو ہوں اور تمہارا گواہ بنوں گا اور میں، اللہ کی قسم! یقیناً اس وقت اپنے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں اور مجھے روئے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا (یہ فرمایا: ”روئے) زمین کی چابیاں دے دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! مجھے تم لوگوں پر اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے بلکہ تم پر اس بات کا ڈر ہے کہ تم دنیا کی طرف رغبت کرو گے۔“
|