جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में عذاب قبر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے؟ “ क़ब्र के अज़ाब के बारे में ”
سیدنا براء بن عازب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن اپنی قبر میں اٹھا کر بٹھایا جاتا ہے اور اس کے فرشتے آتے ہیں پھر وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں پس اللہ تعالیٰ نے (سورۃ ابراہیم کی آیت: 27 میں) جو فرمایا ہے کہ: ”اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔“ کا یہی مطلب ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنویں میں جھانکا جہاں بدر کے مشرکین مقتولین مرے پڑے تھے اور فرمایا: ”کیا جو کچھ تم سے تمہارے پروردگار نے جو تم سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم نے پا لیا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو پکارتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو، ہاں وہ لوگ جواب نہیں دے سکتے۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (بدر کے مقتولین کی نسبت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ فرمایا تھا: ”وہ اس وقت جانتے ہیں کہ جو کچھ میں ان سے کہتا تھا ٹھیک تھا۔“ اور بیشک اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ”اے نبی! آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔“ (سورۃ النمل: 80)۔
سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ قبر کا ذکر کیا جس سے آدمی کی آزمائش کی جائے گی تو اس کو سن کر مسلمان چیخیں مار مار کر روئے۔
|