جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جس شخص نے اپنا کفن خود تیار کر رکھا تھا اور اس پر کوئی اعتراض نہ کیا گیا۔ “ रसूल अल्लाह ﷺ के समय में जिस व्यक्ति ने अपना कफ़न तैयार किया था, उसपर कोई आपत्ति नहीं की गई ”
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی ہوئی حاشیہ دار چادر تحفتاً لائی، (پھر سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے حاضرین سے پوچھا) کیا تم جانتے ہو کہ بردہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا (ہاں جانتے ہیں بردہ) شملہ (یعنی چادر کو کہتے ہیں)۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ اس عورت نے کہا کہ میں نے اسے اپنے ہاتھ سے بنا ہے اور اس لیے لائی ہوں تاکہ آپ اس کو پہنچیں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کر لیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑے کی ضرورت بھی تھی پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور وہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازار تھی۔ پھر ایک شخص نے اس کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے دے دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دی) لوگوں نے (اس شخص سے) کہا کہ تو نے اچھا نہ کیا، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نہایت) ضرورت کی حالت میں پہنا تھا اور تو نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگ لیا، تو یہ جانتا بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوال کو رد نہیں فرماتے (خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو)۔ اس شخص نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں نے اسے اس لیے نہیں مانگا کہ اس کو پہنوں بلکہ میں نے اسے اس لیے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر وہی چادر ان کا کفن بنی۔
|