جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में جب مشرک مرتے وقت لا الہٰ الا اللہ کہہ دے تو کیا اسے معاف کر دیا جائے گا؟ “ जब मुशरिक मरते समय « لَا إِلٰهَ إِلَّا الله » कहदे तो क्या उसे क्षमा करदिया जाएगा ”
سیدنا مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابوطالب کی موت قریب آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو پایا۔ سیدنا مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطالب سے فرمایا: ”اے چچا لا الہٰ الا اللہ کہہ دو، میں تمہارے لیے اللہ کے ہاں اس کی گواہی دوں گا۔“ ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اے ابوطالب! کیا تم عبدالمطلب کے طریقے سے پھرے جاتے ہو؟ پھر رسول اللہ متواتر کلمہ شہادت پر ان کو دعوت دیتے رہے اور وہ دونوں وہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ ابوطالب نے سب سے آخری بات جو ان سے سنی گئی، اس میں یہ کہا کہ وہ عبدالمطلب کے طریقے پر ہیں اور انہوں نے لا الہٰ الا اللہ کہنے سے انکار کر دیا (پھر وہ مر گئے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں میں اللہ کی قسم! تمہارے لیے استغفار کروں گا جب تک کہ مجھ کو اس ممانعت نہ کی جائے۔“ (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم استغفار کرنے لگے) جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”پیغمبر اور ایمان والوں کو زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے دعا کریں۔“ (سورۃ التوبہ: 133)
|