جنازہ کے بیان میں जनाज़े के बारे में مریض کے پاس رونا منع نہیں ہے۔ “ रोगी के पास रोना मना है ”
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تشریف لائے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو انہیں ان کے گھر کے بستر پر لیٹا ہوا پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”کیا انتقال کر گئے؟“ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! نہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر رونے لگے) جب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے دیکھا تو وہ بھی رونے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ آنکھ سے آنسو بہانے پر عذاب نہیں کرتا اور نہ دل کے رنج پر بلکہ اس کی وجہ سے عذاب کرتا ہے یا رحم کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور بیشک میت پر بوجہ اس کے اقرباء کے (ناجائز طور پر) نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی عذاب کیا جاتا ہے۔“
|