كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 85. باب باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کا باب۔
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں و مصیبتوں سے بچا دینے کی دعا کرو“، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا، اور آپ سے پھر پوچھا: ”کون سی دعا افضل ہے؟“ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا: ”جب تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کر لی“۔
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3848) (تحفة الأشراف: 869) (ضعیف) (سند میں ”سلمہ بن وردان“ ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3848) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (839)، ضعيف الجامع الصغير (3269)، المشكاة (2490) //
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: ”پڑھو «اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني» ”اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3850) (تحفة الأشراف: 16185) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3850)
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیے جسے میں اللہ رب العزت سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے عافیت مانگو“، پھر کچھ دن رک کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: ”اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! دنیا و آخرت میں عافیت طلب کرو“۔
۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن حارث بن نوفل نے عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے سنا ہے (یعنی ان کا ان سے سماع ثابت ہے)۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5129)، و مسند احمد (1/209) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة رقم: 1523)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2490 / التحقيق الثاني)، الصحيحة (1523)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے جو بھی چیزیں مانگی گئی ہیں ان میں اللہ کو سب سے زیادہ پسند یہ ہے کہ اس سے عافیت (دنیا و آخرت کی مصیبتوں سے نجات) مانگی جائے“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اور ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن ابوبکر ملیکی کی روایت سے جانتے ہیں، (اور یہ ضعیف ہیں)۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8504) (ضعیف) (سند میں ”عبد الرحمن بن ابی بکر ملیکی“ ضعیف ہیں)»
|