سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
25. باب مِنْهُ
باب: سوتے وقت ذکرو تسبیح سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3410
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة الا وهما يسير، ومن يعمل بهما قليل: يسبح الله في دبر كل صلاة عشرا، ويحمده عشرا، ويكبره عشرا "، قال: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدها بيده، قال: " فتلك خمسون ومائة باللسان والف وخمس مائة في الميزان، وإذا اخذت مضجعك تسبحه وتكبره وتحمده مائة، فتلك مائة باللسان والف في الميزان، فايكم يعمل في اليوم والليلة الفين وخمس مائة سيئة "، قالوا: فكيف لا يحصيها؟ قال: " ياتي احدكم الشيطان وهو في صلاته، فيقول: اذكر كذا اذكر كذا حتى ينفتل، فلعله لا ان يفعل، وياتيه وهو في مضجعه فلا يزال ينومه حتى ينام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى شعبة، والثوري، عن عطاء بن السائب هذا الحديث، وروى الاعمش هذا الحديث عن عطاء بن السائب مختصرا، وفي الباب، عن زيد بن ثابت، وانس، وابن عباس رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ أَلَا وَهُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ: يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُهُ عَشْرًا "، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ، قَالَ: " فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ تُسَبِّحُهُ وَتُكَبِّرُهُ وَتَحْمَدُهُ مِائَةً، فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ، فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ "، قَالُوا: فَكَيْفَ لَا يُحْصِيهَا؟ قَالَ: " يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ، فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ، فَلَعَلَّهُ لَا أَنْ يَفْعَلُ، وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ هَذَا الْحَدِيثَ، وَرَوَى الْأَعْمَشُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ مُخْتَصَرًا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو، دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر نماز کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے (سبحان اللہ کہے) دس بار حمد بیان کرے (الحمدللہ کہے) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے (اللہ اکبر کہے)۔ عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو ۱؎ ہوئے لیکن یہ (دس گنا بڑھ کر) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہو جائیں گے۔ (یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور (دوسری خصلت و عادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سو بار سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں لیکن میزان میں ہزار ہیں، (اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن و رات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کر سکیں گے؟ آپ نے فرمایا: (اس وجہ سے) کہ تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتا ہے، تاکہ وہ اسے نہ کر سکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پر ہوتا ہے اور شیطان آ کر اسے (تھپکیاں دیدے کر) سلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (بغیر تسبیحات پڑھے) سو جاتا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ اور ثوری نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے۔ اور اعمش نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے،
۳- اس باب میں زید بن ثابت، انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 109 (5065)، سنن النسائی/السھو 91 (1349)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (926) (تحفة الأشراف: 8638)، و مسند احمد (2/160، 205) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہر نماز کے بعد دس مرتبہ اگر انہیں پڑھا جائے تو ان کی مجموعی تعداد ڈیڑھ سو ہوتی ہے۔
۲؎: یہی وجہ ہے کہ یہ دو مستقل عادتیں و خصلتیں رکھنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (926)
حدیث نمبر: 3411
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، حدثنا عثام بن علي، عن الاعمش، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقد التسبيح ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث الاعمش.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح (سبحان اللہ) انگلیوں پر گنتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اعمش کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 359 (1502)، سنن النسائی/السھو 97 (1356) (تحفة الأشراف: 8637) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (926)
حدیث نمبر: 3412
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة الاحمسي الكوفي، حدثنا اسباط بن محمد، حدثنا عمرو بن قيس الملائي، عن الحكم بن عتيبة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " معقبات لا يخيب قائلهن: يسبح الله في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ويحمده ثلاثا وثلاثين، ويكبره اربعا وثلاثين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وعمرو بن قيس الملائي ثقة حافظ، وروى شعبة هذا الحديث عن الحكم، ولم يرفعه، ورواه منصور بن المعتمر، عن الحكم فرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ الْأَحْمَسِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَيَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَيُكَبِّرُهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ ثِقَةٌ حَافِظٌ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْحَكَمِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَاهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ الْحَكَمِ فَرَفَعَهُ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ چیزیں نماز کے پیچھے (بعد میں) پڑھنے کی ایسی ہیں کہ ان کا کہنے والا محروم و نامراد نہیں رہتا، ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سبحان اللہ کہے، ۳۳ بار الحمدللہ کہے، اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- شعبہ نے یہ حدیث حکم سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور منصور بن معتمر نے حکم سے روایت کی ہے اور اسے مرفوع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (596)، سنن النسائی/السھو 92 (1350)، وعمل الیوم واللیلة 59 (155) (تحفة الأشراف: 11115) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (102) (هذا حديث زيد بن ثابت فى نسخة الدعاس فى التسبيح والتحميد والتكبير والتهليل)
حدیث نمبر: 3413
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن كثير بن افلح، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: امرنا ان نسبح دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ونحمده ثلاثا وثلاثين، ونكبره اربعا وثلاثين، قال: فراى رجل من الانصار في المنام، فقال: " امركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسبحوا في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمدوا الله ثلاثا وثلاثين، وتكبروا اربعا وثلاثين "، قال: نعم، قال: فاجعلوا خمسا وعشرين، واجعلوا التهليل معهن، فغدا على النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه، فقال: " افعلوا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنَحْمَدَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنُكَبِّرَهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ: " أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُوا اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْعَلُوا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا التَّهْلِيلَ مَعَهُنَّ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: " افْعَلُوا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر نماز کے بعد ہم (سلام پھیر کر) ۳۳ بار سبحان اللہ، ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہیں، راوی (زید) کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے خواب دیکھا، خواب میں نظر آنے والے شخص (فرشتہ) نے پوچھا: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سبحان اللہ ۳۳ بار الحمدللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو؟ اس نے کہا: ہاں، (تو سائل (فرشتے) نے کہا: (۳۳، ۳۳ اور ۳۴ کے بجائے) ۲۵ کر لو، اور «لا إلہ إلا اللہ» کو بھی انہیں کے ساتھ شامل کر لو، (اس طرح کل سو ہو جائیں گے) صبح جب ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ایسا ہی کر لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السھو 93 (1351) (تحفة الأشراف: 3413)، و مسند احمد (5/585، 190)، وسنن الدارمی/الصلاة 90 (1394) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سلسلے میں تین روایتیں ہیں ایک یہی اس حدیث میں مذکور طریقہ (یعنی ۳۳/۳۳/ اور ۳۴ بار) دوسرا طریقہ وہی جو فرشتے نے بتایا، اور ایک تیسرا طریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر ۳۳/۳۳ بار، اور ایک بار سو کا عدد پورا کرنے کے لیے «لا الہ الا اللہ» کہے، جو طریقہ بھی اپنائے سب ثابت ہے، کبھی یہ کرے اور کبھی وہ۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.