سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
79. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3498
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن ابي عبد الله الاغر، وعن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ينزل ربنا كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر، فيقول: من يدعوني فاستجيب له، ومن يسالني فاعطيه، ومن يستغفرني فاغفر له ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو عبد الله الاغر اسمه سلمان، قال: وفي الباب، عن علي، وعبد الله بن مسعود، وابي سعيد، وجبير بن مطعم، ورفاعة الجهني، وابي الدرداء، وعثمان بن ابي العاص.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا رب ہر رات آسمان دنیا پر آخری تہائی رات میں اترتا ہے اور کہتا ہے: کون ہے جو مجھے پکارے کہ میں اس کی دعا قبول کر لوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطا کر دوں؟ اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے
۲- اور ابوعبداللہ الاغر کا نام سلمان ہے،
۳- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، ابوسعید، جبیر بن مطعم، رفاعہ جہنی، ابودرداء اور عثمان بن ابوالعاص رضی الله عنہم سے بھی روایتیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 14 (1145)، والدعوات 14 (6321)، والتوحید 35 (7494)، صحیح مسلم/المسافرین 24 (758)، سنن ابی داود/ الصلاة 311 (1315)، والسنة 21 (4733)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 182 (1366) (تحفة الأشراف: 13463، و15241)، و مسند احمد (2/264، 267، 283، 419، 478)، وسنن الدارمی/الصلاة 168 (1519) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى برقم (448)
حدیث نمبر: 3499
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الثقفي المروزي، حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن عبد الرحمن بن سابط، عن ابي امامة، قال: قيل: يا رسول الله، اي الدعاء اسمع؟ قال: " جوف الليل الآخر، ودبر الصلوات المكتوبات ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي عن ابي ذر، وابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " جوف الليل الآخر الدعاء فيه افضل او ارجى او نحو هذا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: " جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ الدُّعَاءُ فِيهِ أَفْضَلُ أَوْ أَرْجَى أَوْ نَحْوَ هَذَا ".
ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ نے فرمایا: آدھی رات کے آخر کی دعا (یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا) اور فرض نمازوں کے اخیر میں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابوذر اور ابن عمر رضی الله عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: رات کے آخری حصہ میں دعا سب سے بہتر ہے، یا اس کے قبول ہونے کی امیدیں زیادہ ہیں یا اسی جیسی کوئی اور بات آپ نے فرمائی۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 45 (108) (تحفة الأشراف: 4892) (حسن) (تراجع الالبانی 108)»

وضاحت:
۱؎: «دبر الصلوات» کے معنی نماز کے بعد یعنی سلام کے بعد بھی ہو سکتے ہیں اور نماز کے اخیر میں سلام سے پہلے بھی ہو سکتے ہیں، اور یہ دوسرا معنی زیادہ قرین صواب ہے، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو اسی وقت دعا زیادہ قبول ہونے کے بارے میں بتایا تھا، نیز بندہ اللہ سے پہلے زیادہ قریب ہوتا ہے کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے بنسبت سلام کے بعد کے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 276)، الكلم الطيب (113 / 70 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 3500
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا عبد الحميد بن عمر الهلالي، عن سعيد بن إياس الجريري، عن ابي السليل، عن ابي هريرة، ان رجلا، قال: يا رسول الله، سمعت دعاءك الليلة فكان الذي وصل إلي منه انك تقول: " اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في رزقي، وبارك لي فيما رزقتني، قال: فهل تراهن تركن شيئا ". قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب، وابو السليل اسمه ضريب بن نفير ويقال: ابن نقير.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عُمَرَ الْهِلَالِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ دُعَاءَكَ اللَّيْلَةَ فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي رِزْقِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي، قَالَ: فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو السَّلِيلِ اسْمُهُ ضُرَيْبُ بْنُ نُفَيْرٍ وَيُقَالُ: ابْنُ نُقَيْرِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آج رات آپ کی دعا سنی، میں نے آپ کی جو دعا سنی وہ یہ تھی: «اللهم اغفر لي ذنبي ووسع لي في داري وبارك لي فيما رزقتني» اے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں کشادگی دے، اور میرے رزق میں برکت دے، آپ نے فرمایا: کیا ان دعائیہ کلمات نے کچھ چھوڑا؟ (یعنی ان میں دین دنیا کی سبھی بھلائیاں آ گئی ہیں)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13512) (ضعیف) (دعا کا حصہ حسن ہے، بقیہ ضعیف، سند میں راوی ”سعید بن ایاس جریری“ مختلط ہو گئے تھے، اور ”عبد الحمید الھلالی“ بہت غلطیاں کرتے تھے، مگر نفس اس دعاء کے الفاظ ابوموسیٰ رضی الله عنہ کی روایت سے تقویت پا کر دعا کا ٹکڑا حسن ہے، ملاحظہ ہو: غایة المرام رقم 112)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الدعاء حسن، الروض النضير (1167)، غاية المرام (112)
حدیث نمبر: 3501
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا حيوة بن شريح وهو ابن يزيد الحمصي، عن بقية بن الوليد، عن مسلم بن زياد، قال: سمعت انسا، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال حين يصبح اللهم: اصبحنا نشهدك ونشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك بانك الله لا إله إلا انت الله وحدك لا شريك لك وان محمدا عبدك ورسولك، إلا غفر الله له ما اصاب في يومه ذلك، وإن قالها حين يمسي غفر الله له ما اصاب في تلك الليلة من ذنب ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ: أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنْ ذَنْبٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح میں یہ کلمات کہے گا: «اللهم أصبحنا نشهدك ونشهد حملة عرشك وملائكتك وجميع خلقك بأنك الله لا إله إلا أنت الله وحدك لا شريك لك وأن محمدا عبدك ورسولك» اے اللہ! ہم نے صبح کی اور ہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور تیرا عرش اٹھائے رہنے والوں، تیرے فرشتوں کو تیری ساری مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا اللہ ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں، تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ ہوں گے انہیں اللہ بخش دے گا اور اگر وہ یہ دعا شام کے وقت پڑھے گا تو اس رات اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوں گے اللہ انہیں بخش دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 110 (5078) (تحفة الأشراف: 1587) (ضعیف) (سند میں ”بقیہ“ اور ”مسلم بن زیاد“ دونوں ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الكلم الطيب (25)، المشكاة (2398 / التحقيق الثاني)، الضعيفة (1041) // ضعيف الجامع الصغير (5729) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.