كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 33. باب مَا يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ باب: سجدہ تلاوت میں آدمی کیا پڑھے؟
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سویا ہوا تھا، رات میں نے اپنے آپ کو خواب میں دیکھا تو ان میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدے کی متابعت کرتے ہوئے سجدہ کیا، میں نے سنا وہ پڑھ رہا تھا: «اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود» ”اے اللہ! تو اس کے بدلے میرے لیے اپنے پاس اجر و ثواب لکھ لے، اور اس کے عوض مجھ پر سے (گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے اپنے پاس (میرے لیے آخرت کا) ذخیرہ بنا دے، اور اسے میرے لیے ایسے ہی قبول کر لے جس طرح تو نے اپنے بندے داود علیہ السلام کے لیے قبول کیا تھا“۔ ابن جریج کہتے ہیں: مجھ سے تمہارے (یعنی حسن بن عبیداللہ کے) دادا (عبیداللہ) نے کہا کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس موقع پر) سجدہ کی ایک آیت پڑھی، پھر سجدہ کیا، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں نے آپ کو (سجدہ میں) پڑھتے ہوئے سنا آپ وہی دعا پڑھ رہے تھے، جو (خواب والے) آدمی نے آپ کو درخت کی دعا سنائی تھی ۱؎۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے کسی اور سے نہیں صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 579 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اللہ کی طرف سے احکام و مسائل بتانے کے مختلف طریقے اختیار کیے گئے تھے، ان میں سے ایک طریقہ یہ تھا کہ اللہ کسی صحابی کو خواب دکھاتا، اس میں فرشتہ کوئی مسئلہ بتاتا اور وہ صحابی بیدار ہو کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتا، آپ اس کی تقریر (تصدیق) کر دیتے، جیسے اذان میں ہوا تھا۔ قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1053)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سجدہ تلاوت میں پڑھتے تھے: «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته» ”میرا چہرہ اس کے آگے سجدہ ریز ہوا جس نے اسے اپنی قدرت و قوت سے پیدا کیا، جس نے اسے سننے کے لیے کان اور دیکھنے کے لیے آنکھیں دیں“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 580 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (1035)، صحيح أبي داود (1274)
|