سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
97. باب
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3531
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، عن ابي بكر الصديق انه قال لرسول الله: علمني دعاء ادعو به في صلاتي، قال: " قل اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت، فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك انت الغفور الرحيم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وهو حديث ليث بن سعد، وابو الخير اسمه مرثد بن عبد الله اليزني.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولَ اللَّهِ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، قَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ حَدِيثُ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَأَبُو الْخَيْرِ اسْمُهُ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ.
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں ۱؎، آپ نے فرمایا: کہو: «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا، اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہ لیث بن سعد کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 49 (834)، والدعوات 17 (6326)، والتوحید 9 (7388)، صحیح مسلم/الدعاء والذکر 13 (2705)، سنن النسائی/السھو 59 (1303)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3835) (تحفة الأشراف: 6606)، و مسند احمد (1/4، 7) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نماز میں سے مراد ہے آخری رکعت میں سلام سے پہلے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3835)
حدیث نمبر: 3532
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن المطلب بن ابي وداعة، قال: جاء العباس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فكانه سمع شيئا، فقام النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر فقال: " من انا؟ " فقالوا: انت رسول الله عليك السلام، قال: " انا محمد بن عبد الله بن عبد المطلب إن الله خلق الخلق فجعلني في خيرهم فرقة، ثم جعلهم فرقتين فجعلني في خيرهم فرقة، ثم جعلهم قبائل فجعلني في خيرهم قبيلة، ثم جعلهم بيوتا فجعلني في خيرهم بيتا، وخيرهم نسبا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، قَالَ: جَاءَ الْعَبَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: " مَنْ أَنَا؟ " فَقَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلَامُ، قَالَ: " أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبِيلَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا، وَخَيْرِهِمْ نَسَبًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبدالمطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں کہ عباس رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان انہوں نے کوئی بات سنی (جس کی انہوں نے آپ کو خبر دی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھ گئے، اور پوچھا: میں کون ہوں؟ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول! آپ پر اللہ کی سلامتی نازل ہو، آپ نے فرمایا: میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے سب سے بہتر گروہ میں پیدا کیا، پھر اس گروہ میں بھی دو گروہ بنا دیئے اور مجھے ان دونوں گروہوں میں سے بہتر گروہ میں رکھا، پھر ان میں مختلف قبیلے بنا دیئے، تو مجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا، پھر انہیں گھروں میں بانٹ دیا تو مجھے اچھے نسب والے بہترین خاندان اور گھر میں پیدا کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب 1 (3608) (تحفة الأشراف: 11286) (ضعیف) (سند میں ”یزید بن ابی زیاد“ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا اس باب بلکہ کتاب (الدعوات) سے بظاہر کوئی تعلق نہیں آ رہا ہے اور یہ حدیث تحفۃ الاحوذی والے نسخے میں بھی نہیں ہیں، نیز اس سے پہلے والی دو حدیثیں بھی نہیں ہیں۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.