كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 105. باب باب:۔۔۔
سلمان فارسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ «حيي كريم» ہے یعنی زندہ و موجود ہے اور شریف ہے اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ جب کوئی آدمی اس کے سامنے ہاتھ پھیلا دے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام و نامراد واپس کر دے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض دوسروں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1488)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 13 (3865) (تحفة الأشراف: 4494)، و مسند احمد (5/485) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3865)
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنی دو انگلیوں کے اشارے سے دعا کرتا تھا تو آپ نے اس سے کہا: ”ایک سے ایک سے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہی اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی تشہد میں انگلیوں سے اشارہ کرتے وقت صرف ایک انگلی سے اشارہ کرے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السھو 37 (12773) (تحفة الأشراف: 12865) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسا کہ مؤلف نے خود تشریح کر دی ہے کہ یہ تشہد (اولیٰ اور ثانیہ) میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں ہے، تشہد کے شروع ہی سے ترپن کا حلقہ بنا کر شہادت کی انگلی کو باربار اٹھا کر توحید کی شہادت برابر دی جائے گی، نہ کہ صرف «أشہد أن لا إلہ إلا اللہ» پر جیسا کہ ہند و پاک میں رائج ہو گیا ہے، حدیث میں واضح طور پر صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ترپن کا حلقہ بناتے تھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے، یا حرکت دیتے رہتے تھے، اس میں جگہ کی کوئی قید نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صفة الصلاة، المشكاة (913)
|