Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
85. باب
باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3514
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ "، فَمَكَثْتُ أَيَّامًا، ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ، فَقَالَ لِي: " يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَدْ سَمِعَ مِنَ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ.
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیے جسے میں اللہ رب العزت سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: اللہ سے عافیت مانگو، پھر کچھ دن رک کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتا رہوں، آپ نے فرمایا: اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! دنیا و آخرت میں عافیت طلب کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- عبداللہ بن حارث بن نوفل نے عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے سنا ہے (یعنی ان کا ان سے سماع ثابت ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5129)، و مسند احمد (1/209) (صحیح) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحة رقم: 1523)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2490 / التحقيق الثاني) ، الصحيحة (1523)

قال الشيخ زبير على زئي: (3514) سنده ضعيف
فيه يزيد بن أبى زياد ضعيف و حديث الطبراني (330/11۔331 ح 11908) و الحاكم (529/1 ح 1939، وصححه الحاكم و وافقه الذهبي) سنده حسن وهو يغني عنه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3514 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3514  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو)
 (الصحیحة رقم: 1523)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3514