Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
85. باب
باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3513
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا؟ قَالَ: قُولِي: " اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: پڑھو «اللهم إنك عفو كريم تحب العفو فاعف عني» اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3850) (تحفة الأشراف: 16185) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3850)

قال الشيخ زبير على زئي: (3513) إسناده ضعيف / جه 3850
عبدالله بن بريدة لم يسمع من عائشة كما قال الدارقطني (السنن 233/3 ح 3517) والبيهقي (118/7) و دفاع ابن التركماني باطل لأن الخاص مقدم على العام . وللحديث شاهد ضعيف عند النسائي فى الكبري (10714) فيه سفيان الثوري مدلس و عنعن . وشاهدآخر موقوف عنده (10707) وسنده ضعيف، فيه . . . . عبدالله بن جبير و فيه نظر و يقال: حنين ويقال: حسن! (ح 3514، انظر ص 318)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3513 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3513  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے،
اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے،
اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3513   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 577  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے بتلائیں کہ اگر میں جان لوں، شب قدر کون سی ہے تو اس میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہہ «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» اے اللہ! بیشک تو ہی درگزر کرنے والا ہے، تو درگزر کرنا پسند کرتا ہے، مجھ سے درگزر فرما۔ اسے ابوداؤد کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور اسے ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 577]
577 لغوی تشریح:
«اَرَاٗيْتَ» آپ مجھے بتلائیں۔ یہ «اَخْبِرْنِي» کے معنی میں ہے۔
«اَيُّ لَيْلَةٍ» مفعول ہونے کے اعتبار سے «اَيَّ» پر نصب اور مبتدا ہونے کی بنا پر ضمہ ہو گا اور اس کے بعد اس کی خبر ہو گی اور یہ پورا جملہ دو مفعولوں کے قائم مقام ہو گا۔
«عَفُوٌ» عین پر زبر اور واو مشدد ہے، یعنی بہت درگزر کرنے والا، بہت معاف کرنے اور بخشنے والا۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 577   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3850  
´عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر مجھے شب قدر مل جائے تو کیا دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرو «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني» اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی و درگزر کو پسند کرتا ہے تو تو مجھ کو معاف فرما دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3850]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جن راتوں میں شب قدر ہو نے کا امکان ہوتا ہے، ان میں زیادہ دعا کرنی چا ہیے۔

(2)
بندے کو سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ اللہ کی بارگاہ سے معافی کا حصول ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3850