سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
92. باب
باب: دکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3524
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن حاتم المكتب، حدثنا ابو بدر شجاع بن الوليد، عن الرحيل بن معاوية اخي زهير بن معاوية، عن الرقاشي، عن انس بن مالك، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كربه امر قال: يا حي يا قيوم برحمتك استغيث ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ الرُّحَيْلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ أَخِي زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَرَبَهُ أَمْرٌ قَالَ: يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی کام سخت تکلیف و پریشانی میں ڈال دیتا تو آپ یہ دعا پڑھتے: «يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث» اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1677) (حسن) (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے الکلم الطیب رقم 118)»

قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (118 / 76)
حدیث نمبر: 3524M
Save to word اعراب
(موقوف)) وبإسناده، قال: وبإسناده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الظوا بيا ذا الجلال والإكرام ". قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب وقد روي هذا الحديث عن انس من غير هذا الوجه.(موقوف)) وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
اسی سند کے ساتھ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «يا ذا الجلال والإكرام» (اے بڑائی و بزرگی والے) کو لازم پکڑو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1677) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”یزید بن ابان رقاشی“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: صحیحہ رقم 1536، اور اگلی سند)»

قال الشيخ الألباني: حسن الكلم الطيب (118 / 76)
حدیث نمبر: 3525
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا المؤمل، عن حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الظوا بيا ذا الجلال والإكرام ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وليس بمحفوظ، وإنما يروى هذا عن حماد بن سلمة، عن حميد، عن الحسن البصري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا اصح ومؤمل غلط فيه، فقال: عن حماد، عن حميد، عن انس ولا يتابع فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمِّلُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ، فَقَالَ: عَنْ حَمَادٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَا يُتَابَعُ فِيهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يا ذا الجلال والإكرام» کو لازم پکڑو (یعنی: اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، محفوظ نہیں ہے،
۲- یہ حدیث حماد بن سلمہ نے حمید سے، انہوں نے حسن بصری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ اور مومل سے اس میں غلطی ہوئی ہے، چنانچہ انہوں نے «عن حميد عن أنس» دیا، جبکہ اس میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 626) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1536)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.