كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 44. باب مَا يَقُولُ إِذَا وَدَّعَ إِنْسَانًا باب: کسی انسان کو الوداع (رخصت کرتے) وقت کیا پڑھے؟
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑتے ۱؎ اور اس کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ شخص خود ہی آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا اور آپ کہتے: «استودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك» ”میں تیرا دین، تیری امانت، ایمان اور تیری زندگی کا آخری عمل (سب) اللہ کی سپردگی و حوالگی میں دیتا ہوں“۔
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما سے آئی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر: سنن ابی داود/ الجھاد 80 (2600)، وسنن ابن ماجہ/الجھاد 24 (2826) (تحفة الأشراف: 7471) (صحیح) (سند میں ابراہیم بن عبد الرحمن بن یزید مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم 14، 16، 2485)»
وضاحت: ۱؎: اس سے رخصت کے وقت بھی مصافحہ ثابت ہوتا ہے، معلوم نہیں لوگوں نے کہاں سے مشہور کر رکھا ہے کہ رخصت کے وقت مصافحہ ثابت نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (16 - 2485)، الكلم الطيب (169 - 122 / التحقيق الثاني)
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی سفر کا ارادہ کرتا تو ابن عمر رضی الله عنہما اس سے کہتے: ”میرے قریب آؤ میں تمہیں اسی طرح سے الوداع کہوں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں الوداع کہتے اور رخصت کرتے تھے، آپ ہمیں رخصت کرتے وقت کہتے تھے: «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» ۔
یہ حدیث اس سند سے جو سالم بن عبداللہ رضی الله عنہما سے آئی ہے حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 161 (523)، (وانظر أیضا الأرقام: 509-552) (تحفة الأشراف: 6752)، و مسند احمد (2/7) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (16 و 2485)، الكلم الطيب (169 / 122 / التحقيق الثاني)
|